422

خواتین پولیو ورکرز کو افسران کی جانب سے ہراساں کئے جانے کا انکشاف

رپورٹ شاہین شاہ: پشاور میں موجود خواتین پولیو ورکرز کو اعلی افسران کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ خواتین پولیو ورکرز کا کہنا ہے کہ افسران کی جانب سے مطالبات نا ماننے پر نوکریوں سے نکالنے کی دھمکیاں دی جارہی ہے۔ کئی بار پولیو مہم ڈیوٹی ختم ہونے کے باوجود ہیلوبہانو سے گھر سے باہر بلایا جاتا ہے جس کی وجہ سے گھر میں مشکلات پیش آتی ہے۔ مجبوری اور مالی مشکلات کی وجہ سے پولیو مہم میں کام کرنےوالی خواتین ایک طرف پولیو مہم کے دوران عام لوگوں کے سخت رویے کا سامنا کرتی ہیں تو دوسری جانب اپنے افسران کی جانب سے نازیبا رویے سے ذہنی تناؤ کا شکار ہو چکی ہیں۔ کئی خواتین ورکرز کو بات نا ماننے پر نوکریوں سے فارغ بھی کیا جاچکا ہے۔
کمیونٹی ہیلتھ ورکز عابدہ بی بی پشاورکے پوش علاقے حیات آباد میں پچھلے چھ سالوں سے پولیو پروگرام کے ساتھ منسلک ہے، کہتی ہے کہ ان کے افسران نے پولیو مہم ڈیوٹی کے دوران کوئی ویڈیو بنائی ہے جس کے بعد انہیں بلیک میل کیا جارہا ہے۔ کئی بار ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد گھر سے باہر بلایا گیا ہے۔ جبکہ غیر اخلاقی مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔
عابدہ کہتی ہے “ہمارا سینئر سہیل احمد مجھے بار بار ہراساں کر رہا ہے۔ میں نے چیپ ٹریننگ کنسلٹنٹ کو ایمیل کے ذریعے اور تحریری شکل میں شکایات بھی درج کیے ہیں جس کے بعد بھی مجھے تحفظ نہیں مل رہا۔ سہیل احمد کہتا ہے اگر میری کوئی بھی بات ماننے سے انکار کیا تو میرے پاس موجود ویڈیو وائرل کروں گا اور آپ کو نوکری سے نکال دوں گا۔ جبکہ وہ پہلے بھی کئی خواتین کو نوکریوں سے نکال چکا ہے۔ اگر مجھے تحفظ نہیں دیا گیا تو پولیو مہم سے بائیکاٹ کروں گی اور نوکری سے استعفی دوں گی”۔
پشاور کا پوش علاقہ حیات آباد وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کا حلقہ ہے۔ پولیو پروگرام سے منسلک 50 سے زائد خواتین نے وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا، محکمہ صحت اورانسداد پولیو ادارہ سے خواتین ورکرز کی تحفظ کی اپیل کی ہے۔ بصورت دیگر انہوں نے پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان بھی کر لیا ہے۔ ایک اور پولیو ورکرز صالحہ بی بی کا کہنا ہے کہ پولیو پروگرام میں موجود افسران رات کے دس بجے بغیر کسی وجہ سے فون کالز کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ازدواجی رشتہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ ایسے رویے کے خلاف اٹھنے کے بعد افسران کا یہ گینگ خواتین پولیو ورکرز کو بلا وجہ ہراساں کررہے ہیں جس کی وجہ سے مجبور ہوکر میڈیا کے سامنے آئی ہیں۔
صالحہ بی بی کہتی ہے کہ “رات دس بجے فون کالز کے بعد شوہر کے ساتھ طلاق تک بات پہنچ گئی تھی، گھرمیں مسائل بڑھ گئے تھے لیکن وہ معاملہ حل ہو گیا۔ خواتین کے ساتھ مل کر ان کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد مختلف طریقوں سے اذیت پہنچایاجا رہا ہے۔ اعلی حکام اگر ان لوگوں کے خلاف کاروائی نا کرے تو پورا یونین کونسل پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کرے گے”۔
حیات آباد میں موجود 50 سے زائد خواتین پولیو ورکرز کے ساتھ ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ جہنوں نے اس کے خلاف ایک ہونے اور آواز اٹھانے کا حلف لیا ہے جبکہ کئی خواتین ذہنی دباؤ کے بعد نفسیاتی علاج بھی کر رہی ہیں۔ جس کے تمام دستاویز بھی موجود ہیں۔
خیبرپختونخوامیں خواتین کے حقوق پرکام کرنے والے ادارے”بولوہیلپ لائن” میں بھی شکایات درج کی جاچکی ہے۔ خیبرپختونخوا میں موجود حقوق نسواں پر کام کرنے والے اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں امسال 1 ہزار سے زائد ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے 40٪ صرف پشاور سے رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق حراسگی کے یہ واقعات طالبات، خواتین اساتذہ اور مختلف محکموں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ پیش اچکی ہیں۔ محکمہ صحت میں حراسگی کہ واقعات کی شرح سب سے زیادہ ہیں۔
پشاور حیات آبادمیں ایک اورپوليو ورکرندا بی بی کہتی ہے کہ ان کے افسران تفریحی ٹرپ پر جانے کیلئے مجبور کرتے ہیں۔ خواتین کی جانب سے منع کرنے کے باوجود سیر کے بہانے ان سے زبردستی پیسے لیتے ہیں جبکہ انکار کرنے پر ان کے منفی رویہ کا سامنا کرتے ہیں۔
ندا بی بی کاکہنا ہے کہ “سیر پر جانے سے منع کرنے کے بعد ان کے افسران نے گالیاں دی۔ ان افسران کا اپنا گروپ ہے جن کے خلاف کوئی بھی خاتون آواز نہیں اٹھا سکتی۔ جو آواز اٹھاتی ہے ان کو نوکری سے فارغ کیا جاتا ہے”۔
ان تمام تر بیانات کے بارے میں خیبرپختونخوا میں موجود چیپ ٹریننگ کنسلٹنٹ کی ریجنل منیجر سائرہ سے بات ہوئی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چپ ٹریننگ کنسلٹنٹ حال ہی میں جائن کیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے اپنے آپ کو بے خبر رکھا اور واضح موقف دینے سے انکار کیا۔
دوسری جانب پولیو ورکرز کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے ان کاتحفظ یقینی نابنائے اور بلا وجہ پولیو ورکرز کو نوکریوں سے فارغ کرنے دھمکیاں دے تو احتجاج کا دائرہ بڑھائے گے اور آنے والے پولیو مہمات سے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرے گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں