396

ریاست مدینہ – عبداللہ بٹ

کی محمد ۖسے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاںچیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
محمد بن عبداللہۖ کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12ربیع الاول عام الفیل بمطابق570 یا571ء کو ہوئی۔آپۖتمام مذاہب کے پیشوائوں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔آپۖ کی نسبت ابوالقاسم تھی۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ”اور (اے محمدۖ) ہم نے تم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔”
جب حضرت محمد ۖ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ رتشریف لائے تو آتے ہی انصار مدینہ کے دونوں قبائل”اوس” اور ”خزرج” کے ساتھ یہودی قبائل اور اردگرد کے دیگر قبیلوں کو ملا کر ایک ریاستی نظم قائم کیا جو اس سے پہلے موجود نہ تھا۔اسے ”ریاست مدینہ” کے نام سے تعبیر کیاجاتا ہے۔اس کے ذریعے تمام متعلقہ قبائل کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جو کہ ”میثاق مدینہ” کہلاتا ہے۔اس کے سربراہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدۖتھے۔اس معاہدہ کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اسلام کو پھیلایا جائے اور لوگوں کو بت پرستی،سورج اور چاند کی پوجا سے روکا جائے اس کے علاوہ مسلمان آپس میں اتحادو اتفاق سے رہیں۔


نبی کریمۖکی ریاست میںبڑے چھوٹے کے لئے قانون یکساں تھا۔نبی کریمۖ کی ریاست میں انصاف اور عدل کا بول بالا تھا۔جب بنو مخزم کی ایک نامی گرامی عورت نے چوری کی اور نبی کریمۖ کے محبوب صحابی اسامہ بن زید اس کی سفارش لے کرآئے تو نبی کریمۖ نے سفارش قبول نہ کی اور فرمایا کہ اگر میری پیاری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتیں تو میں ان کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا اور فرمایا کہ تم سے پہلی قومیں اس وجہ سے تباہ ہوئی ہیںکہ امیروںکے لئے اور قانون اور غریبوں کے لیے اور قانون ہوتا تھا۔حضرت محمدۖ کی ریاست مدینہ میں اقلیتوں کو بھی برابر حقوق ملتے تھے۔ریاست مدینہ دفاعی طور پر بھی مضبوط ریاست کے طور پر سامنے آئی تھی۔یہ ریاست تقریباًدس سال کے عرصہ میں پورے عرب کو حصار کر چکی تھی۔حضرت محمد ۖ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیقنے حکمرانی قبول کی حضرت ابوبکر صدیقکے بعد یہ حکمرانی حضرت عمر،حضرت عثمان اور حضرت علی کو ملی ان صحابہ کے ادوار میں بھی بُرائی کو مکمل ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ان صحابہ کے قوانین کی آج بھی دنیا پیروی کرتی ہے بہت سے ممالک میں حضرت عمر کے نام سے قوانین بنے ہوئے ہیں۔ریاست مدینہ کے بعد پاکستان وہ واحد ریاست ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی۔پاکستان کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ مسلمان اسلام کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔پاکستان کے قیام کے لئے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دینے سے دریغ نہ کیا۔پاکستان کے قائم ہونے کے بعد قائداعظم سے پوچھا گیا تو قائداعظم نے فرمایا ”پاکستان کی قانون سازی آج سے 1400سال پہلے ہو چکی تھی۔”میں نے اپنے بزرگوں کو کہتے سنا ہے کہ قیام پاکستان کے وقت دریائے راوی میں لاشیں اس قدر موجود تھیں کہ لوگوں نے اُسے چل کر عبور کیا۔ریاست مدینہ پاکستان کی عملی تصویر ہے۔افسوس یہ ہے کہ قائداعظم کی وفات کے بعد ہم ریاست مدینہ کے تصور کو بھول گئے ہیں۔پاکستان کے حکمرانوں نے تین مرتبہ قانون کو تشکیل دیا لیکن ریاست مدینہ کی بات نہیں کی۔

جب اگست 2018میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پاکستان کو ”ریاست مدینہ” بنانے کا کہا تو یہ ایک اچھا قدم تھا کہ پاکستان کو اسلامی اقدار کے مطابق تشکیل دیا جائے لوگوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو تنقید کا نشان بنایا۔اگر یہ تنقید مثبت انداز میں ہوتی تو اچھا ہوتا لیکن جو لوگ اس حکومت پر تنقید کر رہے ہیں وہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی بات بھی نہیں کرتے ہیں لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اب تک وزیراعظم پاکستان عمران خان پاکستان کو ”ریاست مدینہ” نہیں بنا سکے ہیں۔ہم عوام بھی کچھ اپنے اعمال پر غور کریںکہ ہم ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں،جھوٹ بولتے ہیں،ایک دوسرے کے خلاف سازش کرتے ہیں،ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں ہم پیسے کے لیے سب کچھ کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیںچاہے وہ حکمران ہوں یاعوام اگر ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں دنیا میں اچھے اعمال کرنے ہوں گے اگر ہم حضرت محمدۖ کی زندگی کو مشعل راہ بنا لیں تو وہ وقت دور نہیں ہے جب پاکستان دنیا میں وہ واحد ملک ہوگا جہاں اسلامی اقدار کی حکمرانی ہوگی۔عدل و انصاف ہوگا۔آئیں ہم سب اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم سب سچ بولیں گے چاہے ہماری جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔اﷲتعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں