قبائلی ضلع مہمند میں حلیمزئی اور برہان خیل اقوام کے درمیان زمین کے تنازعہ پر تصادم ٹل گیا۔سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کئی سالوں سے تنازعہ چلا آرہا تھا۔جو گزشتہ روز شدت اختیار کر کے دونوں اقوام کے ہزاروں افراد مورچہ زن ہو گئے تھے۔مگر ڈی سی مہمند کی بھر پور یقین دہانی ومہمند قوم کے جرگہ نے آئندہ پیر تک دونوں اقوام سے فائر بندی واک اختیار حاصل کرلیا۔جوکہ بروز پیر ڈی سی مہمند کے آفس میں مزید مذاکرات ہوں گے
۔تفصیلات کے مطابق لوئر مہمند خرکنئی کے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر برہان خیل اور حلیمزئی اقوام کے تنازعہ چلا آرہا تھا۔جس میں کئی بار جرگے بھی ہوچکے تھے۔مگر تنازعہ نے اس وقت شدت اختیار کی۔جب برہان خیل قوم نے متنازعہ زمین تعمیری کام شروع کیاجبکہ دونوں اقوام ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن تھے۔چارسدہ ومہمند کے پولیس دونوں طرف علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔مگر پھر بھی حالات کشیدہ تھے۔ڈی سی مہمند غلام حبیب نے ڈی پی او مہمند، اے سی لوئر مہمند ڈاکٹر محسن حبیب اے سی شکیل خان کے قیادت میں مہمند کے مختلف اقوام کے سرکردہ مشران ملک نادر منان،ملک حاجی احمد، ملک صاحب داد، ملک غلام نبی، ملک سیف اللہ، میاں گل غفار ملک نصرت ترکزئی،صافی قوم کے ملک عظیم صافی، ملک سادول خان،ذاہد خان ودیگر نے دونوں اقوام کے مشران سے طویل مذاکرات کی۔مگر پھر بھی حلیمزئی قوم کے واک اختیار کو تیار نہیں تھے۔جبکہ انتظامیہ کے عدم دلچسپی پر بھی ناراض تھے
۔مگر ڈی سی مہمند خود اکر دونوں قوموں کو یہ تسلی دی۔کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی۔اور اب دونوں اسی جرگے کو واک اختیار دیں۔بعد میں حلیمزئی قوم نے ڈی سی مہمند کے یقین کے بعد قومی مشران کے جرگہ کو ڈز بندی کے واک اختیار دے دیا۔آئندہ پیر کو دونوں اقوام کے مشران اور انتظامیہ کے نمائندے مل بیٹھ کر مذاکرات کو آگے لے جائیں گے۔دونوں اقوام میں تصادم کا خدشہ ٹل گیا۔اور جو کام برہان خیل قوم نے شروع کیا ہے وہ تاحال بند ہوگی۔