گلبہار میں پر اسرار طور پر گھر میں جاں بحق ہوانے والے اصغر نامی شہری کے سسرال نے لگائے جانیوالے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کیخلاف میڈیا ٹرائل بند کیا جائے
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیر جان اور ان کی اہلیہ نے کہا کہ اصغر نامی شخص جو ان کا داماد تھا بیٹوں کی طرح تھا چونکہ شادی سے قبل انہیں اس بات کا پتہ نہیں تھا کہ وہ آئس کا کاروبار کرتا ہے
تاہم شادی کے بعد بھی بیٹی کی خاطر اس معاملے پر خاموش رہے، ان کا کہنا تھا کہ اصغر پر تھانہ یکہ توت میں بھی منشیات کا کیس چل رہا تھا جس کی تصدیق متعلقہ تھانے سے کی جاسکتی ہے شیر جان اور ان کی اہلیہ کا کہنا تھا
کہ اصغر کے والدین اب تین مرلے گھر کی خاطر مجھے، میری بیٹی اور خاندان والوں کو بدنام کررہے ہیں، پریس کانفرنس کے دوران شیر جان اور ان کی اہلیہ نے قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ ان پر جھوٹے الزامات اصغر کے والدین صرف گھر کی خاطر لگا رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی خوش تھی اور کوئی اپنی بیٹی کا گھر برباد نہیں کرنا چاہتا، اصغر کے والدین نے اپنے نواسوں کو بھی گھر سے نکال دیا جو اب میرے پاس ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ یہ خاندان منشیات او ر سمگلنگ کے کیس میں ملوث رہا ہے جس کی پولیس سے بھی تصدیق کی جاسکتی ہے ۔ شیر جان کا کہنا تھا اصغر کو اس کے گھر والوں نے عاق کیا تھا
جبکہ شادی کے تیسرے دن ہی اس نے گھر چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہاں پر میری بیٹی کی عزت محفوظ نہیں تھی اور میری بیٹی کی خاطر اس نے اپنا گھر چھوڑاتھا شیر جان کی اہلیہ کے مطابق اصغر جہاں پر رہائش پذیر تھا وہاں پر قرض لیکر زندگی گزار رہا تھا جس کی تصدیق اس کے محلے والوں اور دکانداروں سے کی جاسکتی ہے
اب پانچ کروڑ روپے کے جھوٹے الزامات عائد کئے جارہے ہیں اور یہ سب کچھ اصغر کے والدین میری بیٹی کو جہیز میں ملنے والے گھر کیلئے سب کچھ کررہے ہیں شیر جان اور ان کی اہلیہ کے مطابق ان کی بیٹی پر گھنائونے الزامات میڈیا کے ذریعے لگا ئے جارہے ہیں ساتھ میں کہا جارہا ہے
کہ ہم نے پولیس کو پیسے دیئے ہیں حالانکہ میں خود کلاس فور کا ملازم ہوں میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں کسی کو دے سکوں پولیس نے اس کیس میں میرے ساتھ بہت سختی کی لیکن ایسا کچھ نہیں اب کیس عدالت میں ہے ان کے مطابق گھر والوں کا میڈیا ٹرائل بند کیا جائے ورنہ دوسری صورت میں اصغر کے والدین کے گھر والوں کی حقیقی صورتحال کے بار ے میں میڈیا کو بتائیں گے۔