صوبائی دارالحکومت پشاور شہر و گردونواح میں ملاوٹ شدہ 2نمبر سرخ مرچ اور بیسن تیار کرکے فروخت کرنے کا دھندہ عروج پرہے غیر معیاری بیسن اور سرخ مرچ کے دھندے میں ملوث مافیا راتوں رات امیر ہونے کے چکر میں شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگا
جبکہ بچے اور بزرگ شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے شہر اور گردونواح میں 2 نمبرمرچ اور بیسن تیار کر کے فروخت کرنے کا دھندہ عروج پرہے بااثر مافیا مرچوں میں بھوسا اور بیسن میں رنگ ملا کر دونوں چیزیں دھڑا دھڑ تیار کر رہا ہے۔
شہریوں کے مطابق اس دھندے میں ملوث بااثر افراد راتوں رات امیر ہونے کے چکروں میں شہریوں کی زندگیوں سے گھنانا کھیل،کھیل رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں،موت کے ان سوداگروں کو کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ پوچھنے کے لئے تیار نہیں۔شہریوں کا کہنا ہے
کہ فوڈ اتھارٹی سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داران جو کاروائی کا پورا اختیار رکھتے ہیں حقائق کا علم ہونے کے باوجود انہوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے ملاوٹ مافیا کے حوصلے بلند ہورہے ہیں اور وہ دن رات اس مکروہ دھندے میں مصروف ہیں۔
ضلع بھر کے مختلف علاقوں میں ملاوٹ مافیا نے مختلف مقاما ت پر اپنی چکیاں لگا کر 2 نمبرمرچیں اور بیسن تیار کرنا شروع کر رکھا ہے یہ دھندہ کرنے والے بااثر افراد شہریوں کی زندگیوں سے گھنانا کھیل،کھیل کر خودکروڑ پتی بن چکے ہیں جس کی وجہ سے شہری، بچے، بزرگ، خواتین موذی بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔شہریوں نے وزیر اعلی ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی اورڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مافیا کے خلاف قانونی کارروائی کر کے مقدمات درج کئے جائیں تاکہ شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والے ملاوٹ مافیا کا محاسبہ ہوسکے۔