شریف خاندان پر تحقیقات چھوڑنے کے لیے رشوت کی پیش کش کرنے کے الزامات عائد کرنے کے چند دن بعد براڈشیٹ ایل ایل سی کے مالک کاوے موسوی نے اپنی توپوں کا رخ موجودہ حکومت کی جانب موڑ دیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان سے ثالثی کے حکمنامے کو شائع کرنے کا مطالبہ کیا جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 2کروڑ 90لاکھ ڈالر کا شدید نقصان اٹھانا پڑا
کاوے موسوی نے پچھلے ہفتے شریفوں ، آصف علی زرداری ، جنرل مشرف، ایک نامعلوم جنرل اور پی ٹی آئی کی حکومت سے منسلک ایک نامعلوم فرد پر رشوت اور چند منتخب افراد کے احتساب کا الزام لگایا تھا اور اب انہوں نے بے حسی اور ‘غیریقینی’ احتساب کی مہم پر عمران خان اور ان کی کابینہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کاوے موسوی نے کہا کہ شہزاد اکبر ایسی تصویر کشی کررہے ہیں گویا براڈشیٹ نے کارکردگی نہیں دکھائی، اگر شہزاد اکبر نے اپنی تحقیق نہیں کی ہے تو انہیں برخاست کردیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ براڈشیٹ نے اپنا کام کیا، عدالت نے اسے رقم سے نوازا کیونکہ اس نے یہ کام کیا تھا، ہم نے لاکھوں ڈالر کا دعویٰ کیا کیونکہ ہمیں اربوں روپے ملے تھے لیکن نیب نے اس کو سبوتاژ کیا۔
انہوں نے اپنے الزام کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایک نامعلوم شخص جو کاوے موسوی کا ماننا ہے کہ 2018 میں شہزاد اکبر کے ساتھ لندن آنے والے سرکاری وفد کا حصہ تھا، سے جب انہوں نے ایک ارب ڈالر کی چوری شدہ رقم کے اکاؤنٹ کے بارے میں ذکر کیا تو اس نے اپنے حصے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت کے وکیلوں کو اپنا حصہ مانگنے والے اس شخص کے بارے میں آگاہ کیا لیکن یہ ایک ‘بڑی غلطی’ تھی کیونکہ اس بارے میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے برطانیہ میں پولیس کو اطلاع دینی چاہیے تھی۔”