180

آئندہ ماہ 52سینیٹرز کی 6سالہ مدت پوری ، ریٹائرڈ ہو جائیں گے

آئندہ ماہ 52سینیٹرز کی 6سالہ مدت پوری ، ریٹائرڈ ہو جائیں گے
آئندہ ماہ 52سینٹرز ا پنے 6سالہ مدت پوری کرنے پر ریٹائرڈ ہو جائینگے سینٹ کے انتخابات کے لئے صوبائی الیکشن کمیشن کے آفس سے امیدواروں کے فارم وصول کر لئے ہیں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی جانب سے امیدواروں کو کل فائنل کردیا جائیگا صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو 10نشستیں ملنے کے امکانات ہیں جس پر حتمی نامزدگی وزیر اعظم کی جانب سے کردی جائیگی اور پی ٹی آئی 28سینٹرز کے ساتھ اکیلی سب سے بڑی جماعت بن جائیگی

رواں سال قبائلی اضلاع چار نشستوں پر انتخابات نہیں ہو گا صوبے کے لیے مختص 23نشستوں میں سے 14جنرل نشستیں، 4خواتین کے لیے مخصوص نشستیں، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے ہوتی ہے۔ سینٹ انتخابات میں 48 سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوگی جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12پنجاب اور سندھ سے 11، 11 اور 2 اسلام آباد سے ہوں گے۔ جنرل نشستوں پر 7اراکین، چاروں صوبوں میں 2خواتین اور 2ٹیکنوکریٹس کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوگی۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک، ایک اقلیتی نشست پر بھی انتخاب ہوگا۔ جب ایم پی ایز متعلقہ صوبوں سے سینیٹرز منتخب کریں گے۔ قومی اسمبلی کے اراکین جنرل نشستوں پر اور اسلام آباد سے خاتون کی نشست پر سینیٹر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔ صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کے مطابق حکمران پی ٹی آئی کو 21 نشستیں ملنے کا امکان ہے، جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی 6، 6نشستیں اور مسلم لیگ (ن) 5نشستیں جیت سکتی ہے جس سے پی ٹی آئی نئے سینٹ میں 28سینیٹرز کے ساتھ اکیلی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔

جس کے بعد دوسرے نمبر پر 19نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی، 17کے ساتھ مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی 13 نشستیں ہوںگی۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف سینٹ میں 28 سینیٹرز کے ساتھ اکیلی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کو 12میں سے سینٹ کی 10نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ باقی دونوں نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو جاسکتی ہیں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی دونوں کا ایک، ایک نشست جیتنے کا امکان ہے۔ پنجاب سے تحریک انصاف 4جنرل نشستوں سمیت 6نشستیں جیتنے کی امید لگائے ہوئے ہے۔

تحریک انصاف کو سندھ سے 2 اور بلوچستان سے ایک نشست کے علاوہ اسلام آباد سے دونوں نشستیں جیتنے کی توقع ہے۔ مسلم لیگ (ن)کو توقع ہے کہ وہ صرف پنجاب سے اپنے سینیٹرز منتخب کر سکے گی جبکہ پیپلز پارٹی بھی اس مرتبہ صرف سندھ سے نمائندگی حاصل کرے گی، جہاں وہ 2008 سے اقتدار میں ہے۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم سندھ اسمبلی میں اپنے 21ایم پی ایز کی بدولت ایک جنرل نشست آسانی سے حاصل کرسکتی ہے بلوچستان میں بی اے پی سینٹ کی6 نشستیں جیت سکتی ہے باقی نشستیں جے یو آئی (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) میں تقسیم ہوتی نظر آتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں