584

آج پھرتیری بہت یاد آئی (شہید ہارون بلور)


تحریر: شاہد جان
شہید ہارون بلور کو شہید ہوئے دو سال بیت گئے ، وہ ان شہیدوں میں سے ہیں جنہوں نے ملک اور عوام کو نشانہ بنانے والوں کے سامنے ہتھیار پھینکنے کی بجائے میدان میں کھڑے ہوکر مقابلہ کیا ،شہید ہارون بلور اپنے والد کی طرح دہشتگردوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے اور ہمیشہ عوام کے درمیان میں رہ کر سیاست کی ، دہشتگردوں کی دھمکیوں کے باوجود اپنے والد کی طرح ہر واقعے کے بعد خود وہاں پہنچ جاتے تھے اور عوام کے ساتھ موجود ہوتے تھے ۔شہید ہارون بلور 3 اگست 1974کو پشاور میں شہید بشیراحمد بلور کے گھر میں پیدا ہوئے ، بچپن ہی سے انہیں سیاست سے بہت لگائو تھا ، انہوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ میرینز سکول پشاور میں حاصل کی اور پھر ایڈورڈز کالج میں داخلہ لیا۔ ایڈورڈز کالج میں وہ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کا حصہ بن گئے ْ اور باقاعدہ طو رپرسٹوڈنٹ یونین کی سطح پر سیاست شروع کی۔ایڈورڈ زکالج سے فراغت کے بعد انہوں نے قانون کی تعلیم پشاور یونیورسٹی سے حاصل کی اور پھر وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے برطانیہ چلے گئے اور وہاں سے لاء کی ڈگری حاصل کی ،وکالت کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن عزیز اور اس کے شہریوں کی خدمت کیلئے ملک واپس آئے اور یہاں پر وکالت شروع کی.



ایک سیاسی گھرانے میں جنم لینے کے باعث سیاست ان کی رگ رگ میں شامل تھی اسلئے انہوں نے وکالت کو خیر باد کہہ دیا اور عملی سیاست کا حصہ بن گئے،جنرل پرویز مشرف کے دور میں پہلی بار عوامی نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اورکامیابی حاصل کی،وہ پشاور کے ٹائون ون کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے ۔اسی دوران انہوں نے ٹائون ون کے عوام کیلئے بہت کام کیااور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے والد بشیر احمد بلور کے ساتھ ہر سیاسی سرگرمی میں ان کے ساتھ رہے۔بشیر احمد بلور کی شہادت کے بعدخیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے مشیر رہے، ا نہوں نے 2013میںپہلی بار صوبائی اسمبلی کیلئے اپنے والد کے حلقہ سے الیکشن لڑا اور ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ۔2014 میں وہ عوامی نیشنل پارٹی کی کابینہ کا حصہ بن گئے اور سیکرٹری اطلاعات کے عہدے پر فائز رہے ۔انہوں نے عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے ایک مرتبہ پھر 2018الیکشن کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر پی کے 78 سے صوبائی الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور الیکشن جیتنے کیلئے جلسوں کا سلسلہ جاری رکھا وہ خود ان جلسوں میں شریک ہوا کرتے تھے۔



عوامی نیشنل پارٹی اور خاص کر بلور خاندان دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہونے کیوجہ سے دہشتگردوں کے نشانے پر تھا لیکن اس کے باوجود وہ ہرجلسے میں شرکت کرتے تھے ،انہوں نے ایک جلسے میںکہا تھا کہ پشاور ہمارا شہر ہے اور ہمیں اس کا تحفظ کرناہے۔ایک دوسرے جلسے میں انہوں نے یہ شعر کہا تھا کہ
“میں چھپ چھپ کے کہیں کھڑا نہیں،،
ڈٹے ہیں محاذوں پر مجھے ان صفوں میں تلاش کر “

وہ الیکشن سے ٹھیک14 دن پہلے پشاور کے علاقے یکہ توت میں عشاء کے وقت ایک کارنر میٹنگ میں شرکت کیلئے پہنچے تو وہاں پر کارکنان نے ان کا شاندار استقبال کیا ، دھماکے سے کچھ دیر قبل کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ شہید ہارون بلور کے ساتھ کارکنان سیلفیاں لے رہے تھے اور یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری تھا ،جونہی وہ سٹیج تک پہنچے تو اسی دوران ایک زوردار دھماکہ ہو ا،بعد میں پتہ چلا دہشتگردوں نے انہیں خودکش حملے کا نشانہ بنایا اور وہ شہیدہوگئے ،اس حملے میں شہید ہارون بلور کے ساتھ 20 سے زائد کارکنان بھی شہید ہوگئے ، شہید ہارون بلور کے بعد پورے ملک اور خاص کر خیبرپختونخوا کی فضا ء کئی دنوں تک سوگوار رہی ۔



دھماکے بعد ان کے بیٹے دانیال بلور نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ دھماکے سے کچھ وقت قبل ان کے والد ہارون بلور نے میرے دوست کو فون کیا کہ تم لوگ کہاں ہو، یہاں کوہاٹی میں بڑا جلسہ ہے تم اِدھر آ جا ئوتو ہم ادھر روانہ ہو گئے،ہم ابھی جلسہ گاہ نہیں پہنچے تھے کہ راستے میں اطلاع ملی کہ جلسہ گاہ میں دھماکہ ہو گیا ہے.

ثمربلور نے روزنامہ آئین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہارون بلور کی شہادت کا دن ان کیلئے زندگی کا مشکل ترین دن تھا ، اس کے بعد ان کی زندگی مشکل اور بدل گئی ہے ،پہلے شہید ہارون بلور کے والد صاحب کو شہید کیاگیا اور بعد میں ہارون بلور کو شہید کیاگیا ،ہمارے خاندان کو بڑوںسے محروم کردیا گیا یہ غم بہت سخت اور گہراہے جو بیان کرنے سے باہر ہے اب بھی زندگی اس غم کے ساتھ گزررہیہے مگر بلور خاندان نے پچاس سال سے عوام کی جو خدمت کی اور خیبرپختونخوا کے عوام کی بلور خاندان سے محبت کا رشتہ اور بھی مضبوط ہوگیاہے ،عوام کی محبت اور خدمت کے جذبے ،شہید بشیر احمد بلور اور شہید ہارون بلور کے مشن سے مجبور ہو کر سیاست میں قدم رکھا.



دانیال بلور نے کہا کہ ہارون بلورکے شہید ہونے کے بعد سیاست میں قدم رکھنا ان کیلئے بہت مشکل ترین فیصلہ تھا کیونکہ پچاس سالہ سیاست میںنہ بلور خاندان سے کسی خاتون نے سیاست کی اور نہ انکے آبائی خاندان سے کسی خاتون نے سیاست میں قدم رکھا ،وہ پہلی خاتون ہیں جس نے پہلی مرتبہ اپنے خاندان سے سیاست میں قدم رکھا اور جنرل الیکشن لڑ کر منتخب ہوئیں ، انہوں نے کہا کہ ان کی سیاست کا مقصد مخالفین کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانا اور شہید بشیر بلور اور شہید ہارون بلور کے مشن کوآگے بڑھانا ہے ، اس مشن میں قدم رکھنے میں غلام احمد بلور ، فرزند شہید ہارون بلوراوردانیال بلور نے انہیں بہت سپورٹ کیا ، انہوں نے کہا کہ پی کے 78 کے عوام نے شہید ہارون بلور کی بیوی پر اعتماد کرتے ہوئے ان کے مشن کو درست قرار دیاجس پر وہ تمام ورکر ز کی شکرگزار ہیں اور بلور خاندان ہمیشہ کی طرح عوام کی خدمت کیلئے میدان میں حاضر رہیں گی ۔

دانیال بلور کا کہنا تھا کہ ہارون بلور میرے بھائیوں کی طرح تھے، وہ میرے دوست بھی تھے انکو میں اپنا بھائی سمجھتا تھا، میرے اور ان کے تعلقات بہت دوستانہ تھے، ہمیں کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ میرے والد اور میں ان کا بیٹا ہوں، انہوں نے کہا کہ ان کی شہادت کے بعد وہ نہ صرف والد کی شفقت سے محروم ہوگئے بلکہ ایک بہترین دوست کو بھی کھو دیا ہے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین کے مطابق بشیراحمد بلور اور ہارون احمد بلور کو شہید کرنے سے اس خاندان کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی مگر اس خاندان کو قربانیوں نے کمزور کرنے کی بجائے مزید مضبوط کر دیا اور خیبرپختونخوا کے عوام کے دل میں ان کیلئے پیار ومحبت مزید بڑھ گیا اور یہی وجہ تھی کہ ہارون بلور کی شہادت کے بعد دوسری سیاسی جماعتوںکے کارکنوں نے بھی اپنی ڈی پی “زہ ہارون بلور یم” لگائی اور ابھی تک یہ نعرہ عوام میں مقبول ہے ۔ان کی شہادت کے بعد پی کے 78 پر انتخابات ملتوی کرد یئے گئے اور بعد میں اسی نشست پر شہید ہارون بلور کی بیوی ثمر بلور نے ا پنیشوہر کا مشن جاری رکھا اور الیکشن لڑکرپہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی بن گئیں.

عوامی نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ وہ شہید ہارون بلور کو اس وقت سے جانتے تھے جس وقت وہ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ تھے اور وہ پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر تھے۔انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کو بچپن ہی سے سیاست میں دلچسپی تھی اور اکثر ملککے سیاسی حالات کے بار ے میں ان سے پوچھتے تھے ، انتہائی ادب اور عزت کے ساتھ بڑوں سے پیش آتے ، بشیر احمد بلور کی شہادت کے بعد انہوں نے بہت مشکلات کو بہت احسن انداز سے حل کیا اور کسی کو محسوس کرنے نہیں دیا، سیاست میں انہوں نے بہت جدوجہد کی اور پارٹی میںاپنے لئے ایک مقام بنالیا ، ان کی شہادت نے پارٹی اورخیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک خلاء یدا کیا، شہید ہارون بلور اور ان کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سینئررہنما اور سابقہ صوبائی وزیر حاجی ہدایت اللہ نے روزنامہ آئین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہارون بلور نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی اور اس مشن میں انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا، ان کا مقصد باچا خان اور ولی خان بابا کے نظریئے کو عملی جامہ پہنانا تھا ،ہمیشہ حق اور سچ کے ساتھ کھڑے رہے ،کبھی غلط کام کو سپورٹ نہیں کیا، ہر فورم پر غلط کام کی مخالفت کی ، انہوں نے کہا کہ شہید ہارون بلور انتہائی ذہین ، قابل،خوش اخلاق دلیر،نڈر اورمخلص ،ہنس مکھ سیاستدان تھے ،ان کا تعلق ایک مشہورسیاسی خاندان سے تھا مگر والد کی شہادت کے بعد اپنی جدوجہد سے انہوں نے پارٹی اورسیاست میں ایک الگ مقام بنایا،انہوں نے کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ انکا تعلق ایک بڑے اور سیاسی خاندان سے ہے ،ہمیشہ کارکنوں کے ساتھ میدان میں موجود رہتے، ناظم اعلیٰ رہنے کیوجہ سے اپنے علاقے کے مسائل سے باخبر تھے ، بلاتفریق اپنے حلقے کے عوام کی خدمت کی ۔حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ شہیدہارون بلور ہمیشہ سے سب بڑوں کا بہت عزت اور احترام کرتے تھے ، ان کے خاندان سے بہت دیرینہ اور قریبی تعلق تھا ،ان کا بہت خیال اور عزت کرتے تھے،انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیاست میں انہوں نے عوام کے مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کیااور تادم تک عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا، انہوں نے کہا کہ شہید ہارون بلور کے شہید ہونے سے خیبرپختونخوا کی سیاست میں جو خلا پیدا ہوگیا وہ پر کرنا بہت مشکل ہوگا، انہوں نے کہا کہ شہید ہارون بلور اور بلور خاندان کی قربانیاںاور سیاسی خدمات کو ہمیشہ کیلئے یاد رکھا جائے گا.



آج شہید ہارون بلور کی شہادت کو دو سال مکمل ہوگئے ، اللہ تعالیٰ ان کو اور ان کے والد شہید امن بشیر احمد بلور کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور بلور خاندان کو مزید مشکلات غم ورنج اور آزمائشوں سے دور رکھے ۔آمین


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں