امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو آئندہ الیکشن میں کھلے عام ووٹوں کی خرید و فروخت ہوگی ۔ زور اور زر کی بنیاد پر الیکشنز کے بعد عوام کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوتاہے ۔ سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت لائیں اور انتخابی نظام میں اصلاحات کے لیے سنجیدہ رویہ اپنائیں ۔ وڈیرے ، جاگیردار ، سرمایہ دار عوام کے زخموں پر کب تک نمک چھڑکتے رہیں گے۔ ملک میں تعلیم و
تحقیق کے میدان میں جمود کی سی کیفیت ہے ۔ پاکستان پر مسلط اشرافیہ نے جان بوجھ کر غریب کے بچے کو تعلیم سے محروم رکھا ۔ ایجوکیشن پر ریسورسز صرف نہ کرنے کی وجہ سے ملکی معیشت کو ریورس گیئر لگا اور ادارے کمزور ہوئے
۔ ملک میں یونیورسٹیاں اور کالجز تعمیر کرنے کی بجائے لنگر خانے اور پناہ گاہیں بن رہی ہیں ۔ مدارس دینیہ کے خلاف منظم سازشیں جاری ہیں ۔ جاگیرداروں اور وڈیروں کو مدارس اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات سے خطرہ ہے ۔ سیاسی جماعتیں کم از کم بنیادی اخلاقیات کو تو نہ بھولیں ۔اسمبلیوں کو اکھاڑوں کی طرح استعمال کیا جاتا رہاتو عوام کا اعتماد رہی سہی جمہوریت سے بھی اٹھ جائے گا
۔ لوگوں کو صاف پانی چاہیے ۔ کسان کو سستی کھاد اور بیج ۔ حالات ایسے ہی رہے تو مہنگائی اور بے روزگاری کا جن حکومت کو لے ڈوبے گا ۔ ۔ اسمبلیوں میں عوامی نمائندے ایک دوسرے کے گریبان پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ سیاست سے اخلاقیات کا خاتمہ ہوگیااور اداروں سے ایمانداری کا ۔ کرپشن اور لوٹ مار کے کلچر نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں ۔ پی ٹی آئی نے” احتساب سب کا ”کا نعرہ لگا کر عوام کو دھوکہ دیا ۔ سابقہ اور موجودہ حکمران ان تمام حالات کے ذمہ دار ہیں ۔