حیرت ہے کہ تعلیم وترقی میں ہے پیچھے
جس قوم کا آغاز ہی اقراء سے ہوا تھا
تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جو کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔کسی ملک کی ترقی اور اس کے باشندوں کے ذہنی ارتقا ء کا اندازہ وہاں کی تعلیمی حالت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے مذہب اسلام نے جتنا تعلیم پر زور دیا ہے شاید ہی دنیا کے کسی مذہب نے دیا ہو۔خا لقِ کائنات اپنے محبوب نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پہلی وحی میں اقرا ء کا حکم رے رہے ہیں اور صرف اِیک بار ہی نہیں تین بار تلقین کی گئی ہے۔اگر خا لقِ کا ئنات اتنی عظیم ہستی کو اقرا ء کا حکم دے رہے ہیں جن کے لیے یہ دنیا بنائی اوربسائی گئی تو کیا ہمیں تعلیم کی ضرورت نہیں؟ اور پھر وہی ہستی فر ما رہی ہے کہ گود سے گور تک علم حا صل کرو۔تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ زندگی سیکھنے کا عمل ہے جو کہ ماں کی گود سے قبر تک جاری رہتا ہے ۔ یہا ں میں قارئین کی نظرحضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی سے ایک واقعہ نذر کرنا چا ہتا ہوں کہ ایک بار حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کسی جگہ تشریف فر ما ہوئے تو وہاں دو مجلسیں لگی ہوئی تھیں ایک علم کی،اور دوسری ذکر کی۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دونوں کی تعریف کی اور علم کی مجلس میں جا کر بیٹھ گئے۔غزوہ بدر کا ہی واقعہ دیکھ لیں جو کفار قیدی بنے اِن میں سے جو پڑھنا لکھنا جا نتے تھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ فدیئے کے طور پر مسلمانوں کے دس دس بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھا دیں۔خود اپنے بارے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کئی بار فر مایاکہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔کیاہم بھی تعلیم پر اتنی ہی توجہ دے رہے ہیں؟جو ریاستیں ترقی کرنا چاہتی ہیں یا اپنا مستقبل روشن کرنا چا ہتی ہیں وہ تعلیم کو فروغ دیتی ہیں۔ پا کستان جیسی ریاست کو دیکھ لیں خواندگی کی شرح پہلے ہی بہت کم ہے کروڑوں کی تعداد میں بچے سکول نہیں جا تے اور جو تعلیمی اداروں سے وابستہ ہیں وہ کورونا کی وجہ سے گھر بیٹھے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے صرف تعلیمی اداروں کی مسلسل بندش نہایت ہی افسوس ناک بات ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ منڈیاں، دفاتر،مارکیٹیں اور کاروباری ادارے سب کھول دیئے گئے ہیںمگر تعلیمی ادارے شروع دن سے ابھی تک بند ہیں۔یہ کیسا وائرس ہے جس کو شکست دینے کے لیے منڈیاں،مارکیٹیں اور دکانیں تو کھولی جا رہی ہیں مگر تعلیمی ادارے جہا ں سے قوموں کی تعمیر ہوتی ہے،ایک نئی نسل پروان چڑھتی ہے انہیں بند کر کے ترقی اور شعور کی بات کی جارہی ہے۔کیا کوروناصرف تعلیمی ادارے کھولنے سے زیادہ پھیلے گا؟کیا منڈیوں اور مارکیٹوں میں لوگوں کی افراتفری اور گہما گہمی اس کو پھیلانے میں مددگار ثابت نہیں ہوگی؟یا صرف تعلیمی اداروں کو بند رکھنے سے ہی اس وائرس پر کنٹرول کیاجا سکتا ہے؟کیا کورونا صرف پاکستان میں آیا ہے؟ امریکہ اور یورپی ممالک جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں تعلیمی ادارے تو وہاں بھی کھلے ہوئے ہیں کیونکہ وہ لوگ تعلیم کی قدر جانتے ہیں۔پاکستان جیسے اسلامی جمہوریہ ملک میں جن کا مذہب اور تربیت کی اساس ہی تعلیم پر ہے وہاں تعلیمی ادارے بند کرکے قوم کے بچوں کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔میری حکومتِ وقت سے اپیل ہے کہ وہ چند احتیا طی تدابیر کے ساتھ ان تعلیمی اداروں کو کھولے کیونکہ اگر چند احتیاطی تدابیر اپنا کر اس وائرس سے بچا جا سکتا ہے تو جہالت جیسے وائرس سے بچنے کے لیے تعلیمی اداروں کو کھولنا بھی بہت ضروری ہے۔محمد اجمل کی اک نظم قارئین کینذر۔۔
تعلیم محبت بھی ہے،عظمت بھی
دکھی لوگوں کی بے لوث خدمت بھی
تعلیم ایمان بھی ہے،نظم و ضبط بھی
کردار بھی، یقین بھی،زندگی کا ربط بھی
تعلیم ہمت بھی ہے، عزم و عمل بھی
بندگی بھی ، رحمت بھی،لطف وفضل بھی
تعلیم تہہِ سمندر بھی ، خلا کی کہکشاں بھی
جو ستاروں سے آگے ہیں وہ جہاں بھی
تعلیم کھوج بھی ہے، فکرِ معاش بھی
زیرِ زمیں دفینوں کی تلاش بھی
تعلیم ہنر بھی ہے، کسب و کمال بھی
صراطِ مستقیم ہو تو رزقِ حلال بھی
تعلیم ناز اِک روشنی ہے نور ہے
ہر منزل اس کے بِنا دور ہے۔
424