جنوبی وزیرستان میں آپریشنوں سے متاثرہ گھروں کے سروے کیلئے بھاری رقوم کے عوض تحصیلدار کی ڈیوٹی لگانے کا انکشاف ہو ا ہے ، جو متاثرہ گھروں کے سروے میں فی ٹوکن پر دس ہزار روپے سے زائد رشوت لیکر بے بس قبائلیوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں
تفصیلات کے مطابق گزشتہ آپریشنوں سے متاثرہ گھروں کے سروے کیلئے ڈیرہ اسماعیل، ٹانک ڈویژن کے علاوہ دیگر علاقوں سے کانیگو، پٹواریوں اور تحصیلداروں کی ڈیوٹیاں رشوت کے عوض لگانیکا انکشاف ہوا ہے، زرائع کیمطابق بعض بااثر افسران متعلقہ پٹواریوں، کانیگو اور تحصیلداروں سے دس لاکھ سے لیکر پندرہ لاکھ روپے تک کی رشوت لیکر ان کی ڈیوٹیاں جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں سے متاثرہ گھروں کے سروے پر لگا دی جاتی ہے جو متاثرہ گھروں کے سروے میں فی ٹوکن پر دس ہزار روپے سے زائد رشوت لیکر بے بس قبائلیوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں
، جب بھی کوئی متاثرہ شخص ضلعی انتظامیہ کو متعلقہ تحصیلدار کی لوٹ مار کی شکایت یا ثبوت فراہم کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانے کے بجائے ضلع کے دوسرے علاقے پر سروے ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے، زرائع کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں سے جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں سے متاثرہ گھروں کے سروے ٹیم میں شامل تحصیلداروں، اینجنئروں اور دیگر عملے سمیت سب ڈویژن آفیسروں، ضلعی اور ڈویژن حکام نے اربوں روپے کی کرپشن کرکے کروڑ پتی بن چکے ہیں۔
دوسری جانب سرکاری زرائع نے تحصیلداروں اور سروے ٹیم کی جانب سے رشوت لینے کی خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقہ میں ہر کام میرٹ پر ہوتا ہے جبکہ اس قسم کے الزامات کوئی صداقت نہیں انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے تو وہ ضلع کے اعلی افسران کے سامنے پیش کریں تو انکے خلاف ضرور کاروائی ہوگی