پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہا ہے کہ حکومت ایک طرف جنگلات لگانے کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ دوسری جانب ان جنگلات کو تباہ کیاجارہاہے ،مختلف منصوبوں کے نام پر جنگلات کی کٹائی ہورہی ہے ، جس سے اس خطے کی خوبصورتی متاثرہوئی ہے۔ ہم یہ برداشت نہیں کرینگے کہ پراجیکٹس کے نام پرجنگلا ت کاٹے جائیں،
فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روزڈاکٹرعدنان اور ملک محمد اجمل خان ایڈوکیٹس کی رٹ درخواستوں پر سماعت کے دوران دیئے،اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قیصرعلی شاہ اورڈی ایف او سوات بھی عدالت کے روبروپیش ہوئے جنہوں نے عدالت میں رپورٹ پیش کی تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری فارسٹ خود آکر پیش ہوں۔روزانہ کی بنیاد پر درختوں کی کٹائی ہورہی ہے ، حکومت اگرایک طرف جنگلات لگانے کا کریڈٹ لیتی ہے تو دوسری طرف جنگلات تباہ کیوں ہورہے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مختلف پراجیکٹس کے نام پر جنگلات کاٹے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ سیکرٹری فارسٹ کو طلب کریںتاکہ وہ عدالت کے روبروپیش ہوں اوربتائیںکہ جنگلات کی کٹائی پر قابو کیوں نہیں پایاجارہاہے کیونکہ ایسی رپورٹس ہیں کہ مالم جبہ اور دیگر علاقوں میں جنگلات کو بے دریغ طریقے سے کاٹاجارہا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے سیکرٹری فارسٹ کو عدالت طلب کرلیا۔