250

دھاندلی شواہد یا کوئی اور وجہ؟ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ضمنی انتخاب کا نتیجہ روک لیا

دھاندلی شواہد یا کوئی اور وجہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ضمنی انتخاب کا نتیجہ روک لیا گزشتہ روز دسکہ میں ہونے والے قومی اسمبلی کی نشست کے لئے ہونے والے انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی الزامات اور پولنگ عملہ کی تاخیر سے ریٹرننگ افسر کے پاس نہ پہنچنے پر الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کا غیر حتمی سرکاری نتیجہ روک لیا ہے

پنجاب کے علاقہ ڈسکہ سے قومی اسمبلی کے نشست این اے 75 پر ضمنی انتخاب ہوا تھا، حلقے میںن لیگ کے امیدوار سیدہ نوشین افتخار اور تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھامگر 20 پولنگ اسیٹشنز کا عملہ نتائج کے ہمراہ ریٹرننگ افسر کے پاس نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے رات گئے تک مکمل نتائج سامنے نہیں آ سکے تھے۔

غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق (ن)لیگی امیدوار کو اپنے مدمقابل پر برتری حاصل تھی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پریذائڈنگ افسران سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی مگر اس میں ناکامی ہوئی، کافی تگ و دو کے بعد صبح 6 بجے پریذائیڈنگ افسران پولنگ بیگز سمیت واپس ہوئے۔ ڈی آر او اور آر او کو ان پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے

۔ اس لئے مکمل انکوائری کیے بغیر این اے 75 کا نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں ادھر این اے 75 ڈسکہ کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سیدہ نوشین افتخار97588 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ سیالکوٹ تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی 94541 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیںاین اے 75 ڈسکہ کے 23 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ آنا ابھی باقی ہے

جبکہ 23 میں سے لاپتہ ہونے والے 19 پولنگ اسٹیشنز کا عملہ ریٹرننگ آفسر کے دفتر پہنچ گیا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔مسلم لیگ ن نے الزام عائد کیا تھا کہ این اے 75 کے 23 پولنگ اسٹیشن کا عملہ تمام ریکارڈ کے ساتھ لاپتہ ہو گیا جس کے باعث 23 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ مشکوک ہو چکا ہے۔اس لئے الیکشن کمیشن اف پاکستان اس کا سکتی سے نوٹس لے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں