سپریم کورٹ کے 63سالہ فیصلے کے بعدسالہ پر مشروط طور پر ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری ملازم نے دوبارہ نوکری پر بحال نہ کرنے اور تنخواہ جاری نہ کرنے پر چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا کو لیگل نوٹس جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے وکیل بلال احمد درانی نے اپنے موکل کی جانب سے لیگل نوٹس میں موقف اختیار کیا ہے کہ اُنکا موکل سرکاری ملازم ہے اور صوبائی حکومت خیبر پختون خوا سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی سیکشن 13میں ترمیم کرکے ریٹائرمنٹ کی مدت 60سال سے 63سال کی تھی جس کو پشاور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا
جس کے بعد صوبائی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا جس کے بعد موکل نے اپنے ڈیپارمنٹ سے دوبارہ رجو ع کی کیونکہ اُنکا موکل سپریم کورٹ فیصلے تک مشروط 60سال پر ریٹائرڈ ہو چکا تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود موکل کی تنخواہ بھی بندہے اور اُنکو دوبارہ بحال بھی نہیں کیا جا رہا ہے ۔
موکل نے بار بار متعلقہ محکمے کو خدمات دینے کے لیے درخواست بھی کی لیکن اُس پر کوئی عمل در آمد نہیں ہوا اور میرے موکل کو اُنکے قانونی اور آئینی حق سے ابھی تک محروم رکھا گیا لہذا موکل کو دوبارہ بحال کردیا جائے اور ساتھ ساتھ موکل کی تنخواہ بھی ریلیز کیا جائے بصورت دیگر موکل کے ہدایات کے مطابق آئینی اور قانونی حق حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجو ع کرینگے