710

غلاف کعبہ کہاں اور کیسے تیار کیا جاتاہے ؟

آئین نیوز : غلاف کعبہ ہر سال 9ذو الحج کو بعد از نماز فجر تبدیل کیا جاتا ہے جب عازمین حج میدان عرفات میں ہوتے ہیں، پہلے یہ غلاف کعبہ مصر میں تیار کیا جاتاتھا جوکہ اب سعودی عرب میں عبدالعزیز کمپلیکس میں تیار کیا جاتاہے، یہ کب تک مصر میں تیار کیا جاتا تھا ؟ اس حوالے سے حال ہی میں سعودی عرب نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے معلومات شیئر کی ہے

1954ء بہ مطابق 1373ھ کو جب سعودی عرب میں شاہ سعود بن عبدالعزیز نے منصب اقتدار سنبھالا تو اس وقت خانہ کعبہ کا غلاف مصر سے تیار کرکے حجاز لایا جاتا تھا۔سنہ 1954ء میں لائے گئے غلاف کعبہ پر ھدیہ من جانب صدر جمہوریہ مصر جمال عبدالناصر کے الفاظ درج تھے۔

1959ء کو غلاف کعبہ پر انتساب کا متن تبدیل کیا گیا اور پرانی عبارت کی جگہ متحدہ عرب جمہوریہ میں تیار کردہ غلاف کعبہ کے الفاظ درج کئے گئے۔ یہ تبدیلی جمال عبدالناصر کے دورمیںکی گئی۔ یہ وہ دور تھا جب مصر اور شام باہم متحد ہوئے اور انہوںنے مل کر غلاف کعبہ کی تیاری کا شرف حاصل کیا۔

ذی القعد 1381ء بہ مطابق اپریل 1962ء کو مصر میں تیار کردہ غلاف کعبہ سعودی عرب کی جدہ بندرگاہ پر پہنچا تو اس وقت بہت تاخیر ہوچکی تھی۔ چنانچہ اس غلاف کو اسی کشتی کے ذریعے واپس مصر بھیج دیا گیا۔ اس وقت کے سعودی وزیر برائے امور حج و اوقاف حسین عرب نے گودام میں موجود پرانے غلاف کعبہ کے مختلف اجزاء کو جوڑ کر نیا غلاف تیار کرنے کا پلان بنایا۔

10 ذی الحج 1381ھ کو اہم شخصیات ، مسلمان ممالک کے سفیروں، سعودی عرب کی سیاسی اور مذہبی شخصیات کی موجودگی میں مقام سطح پر تیار کردہ غلاف کعبہ خانہ کعبہ کی زینت بنایا گیا۔ غلاف کعبہ کی تبدیلی کا یہ منظر براہ راست ریڈیو اور ٹی وی پر نشر کیا گیا۔

حال ہی میں شاہ سعود فائونڈیشن کی طرف سے ٹویٹر پر سعودی عرب میں غلاف کعبہ کے پہلے کارخانے کا قصہ بیان کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1962ء کو اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ سعود بن عبدالعزیز نے ملک کے اندر ہی غلاف کعبہ کی تیاری کا کارخانہ لگانے کا حکم دیا اور اس کی ذمہ داری اپنے بھائی شاہ فیصل کو سونپی۔

شہزادہ فیصل جو بعد میں مملکت کے بادشاہ بنے نے جرول کے مقام پر وزارت خزانہ کی ایک عمارت کو غلاف کعبہ کے کارخانے کے طورپر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے ہرطرح کے آلات اور سازو سامان اس عمارت میں منتقل کیے گئے۔ کارخانے کی انتظامی ذمہ داری الشیخ محمد صالح سجینی کو سونپی گئی۔

ان کی وفات کے بعد غلاف کعبہ کی دیکھ بھال محمد سلام غلام کے سپرد کی گئی جبکہ اس کے تکنیکی پہلوئوں کی ذمہ داری عبدالرحیم امین اور دوسرے سعودی اور غیر ملکی ماہرین کو سونپی گئی تھی۔اگست سنہ 1962ء کو تین ماہ کی کوشش سے مقامی سطح پر پہلا غلاف کعبہ تیار ہوا اوراس پر مکہ معظمہ میں تیار کردہ غلاف کعبہ جسے خادم الحرمین الشریفین شاہ سعود بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے ایک پرخلوص ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا

‘اللہ کریم اسے 1381ھ کے ہدیے کے طور پر قبول فرمائے’ کے الفاظ درج کیے گئے۔شاہ سعود کے دور میں سنہ 1963ء کو مقامی سطح پر دوسرا غلاف کعبہ تیار کیا گیا اور اس پر مذکورہ عبارت ہی تحریر کی گئی تھی۔

غلاف کعبہ کی تیاری میں دنیا کا سب سے بہترین کپڑا استعمال کیا جاتا ہے 670 کلو گرام خالص سفید ریشم اور 720 کلو گرام مختلف رنگ اور اس کے رنگنے کیلئے استعمال ہوتے تھے۔ کل کپڑا تقریبا 660 مربع میٹر ہوتا تھا۔

پورا غلاف کعبہ 54 ٹکڑوں سے بنتا ہے اور ان میں ہر طول 14 میٹر اور عرض 95 سینٹی میٹر اور پورے غلاف کی پیمائش 2650 مربع میٹر ہوتی ہے جبکہ غلاف کی پٹی کا گھیر 45 میٹر اور ارض 95 سینٹی میٹر ہوتا ہے جو مختلف 16 ٹکڑوں کو ملا کر جوڑا جاتا ہے۔

خانہ کعبہ کا دروازہ خالص سونے کا بنا ہوا ہے۔ اس کا پردہ نہایت دلکش جاذب نظر اور دیدہ زیب انداز میں بنایا جاتا ہے غلاف کے چاروں اطراف میں مربع شکل میں سورہ اخلاص کی کڑھائی کی جاتی ہے۔غلاف کعبہ کے اوپر قرآن کریم کے حج سے متعلقہ آیاتِ مبارکہ اور اس کے نیچے اللہ سبحان تعالی کے نام کاڑھے جاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں