فقیر آباد پولیس نے ٹیسٹ کے لئے آنے والے نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کردیا پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا
جن سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ضیاء اللہ ولد دستار علی ساکن بنوں نے رپورٹ درج کراتے ہوئے فقیر آباد پولیس کو بتایا کہ گزشتہ شب 12اور 1بجے کے درمیان میں اپنے دوستوں بشیر احمد ولد محمد اجمل ساکن بنوں اور محمد حارث ولد ظاہر شاہ ساکن لوند خوڑ مردان کے ہمراہ گاڑی نمبر 966 میں چائے پینے کیلئے خیبر سپر مارکیٹ سے نکل کر دلہ زاک روڈ آیا تھا،
واپسی پر ریلوے سٹیشن کے قریب فائرنگ کی آواز سنی تو بشیر احمد نے کہا کہ ”مجھے گولی لگی ہے” جس کے بعد اس نے گاڑی روک دی، میں نیچے اترا تو پیچھے کی جانب سے موٹرسائیکل پر سوار 2پولیس اہلکار بھی آکر رک گئے اور کہاں کہ یہ تو زخمی ہے اسے جلدی ہسپتال لے جائو،
جس کے بعد حارث گاڑی کو ڈرائیو کرنے لگا اور بشیر کو پیچھے لٹا کر ہسپتال منتقل کردیا جہاں بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ضیاء اللہ نے بتایا کہ اُن کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے، فائرنگ پولیس اہلکاروں نے ہی کی ہے کیونکہ اُس وقت اُن کا لب و لہجہ بھی عجیب تھا
۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد نعش ورثاء کے حوالے کردی ہے جبکہ ابتدائی تفتیش کے دوران واردات میں رائیڈ سکواڈ کے اہلکاروں روح اللہ اور رستم کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں جس کی بناء پر انہیں گرفتار کرلیا ہے جن کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔