360

قبائلی اضلاع قدآور سیاستدان منیرخان اورکزئی سے محروم

صوبہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع کی مٹی نہایت زرخیز ہے ، اس مٹی نے بے شمار ایسی شخصیات پیدا کی ہیں چاہے فن ہو،کھیل ہو یا سیاست کا میدان، جنہوں نے نہ صرف اپنے علاقے کی خدمت کی ہے بلکہ صوبے اور ملک کی خدمت کرکے ملکی اور عالمی سطح پر مقام حاصل کیااور آج بھی ان کے خدمات کو سراہا جارہاہے اور انہیں خراج تحسین پیش کیاجارہاہے ، ان شخصیات میں قبائلی ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے منیراورکزئی ہے ، منیر اورکزئی 6ستمبر 1959ء کو مندوری میں پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم کرم ایجنسی سے ہی حاصل کی ،انہوں نے بی اے گورنمنٹ ڈگری کالج پارا چنا رسے کیا اور کاروبا رکیلئے قطر چلے گئے ۔1995ء کے قریب پاکستان واپس تشریف لائے ،ان کے والد حاجی میر اکبر جان کی وفات کے بعد مقامی لوگوں نے انہیں اپنے قبیلے کا سربراہ مقرر کیااور یوں انہوں نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔2000ء میں ہی انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کی ۔


منیر اورکزئی نے 2002میں این اے 38کی نشست سے آزاد امیدوار کے حیثیت سے جنرل الیکشن میں حصہ لیا اور 6619ووٹ لے کر آزاد امیدوار گل منان کو شکست دی اور یو ں پہلی بار قومی اسمبلی کا حصہ بنے ۔منیر اورکزئی لوگوں کے مسائل حل کرنے کا جنون رکھتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ کرم ایجنسی کے لوگ انہیں بہت پسند کرتے تھے اور اپنے علاقے کی فلاح وبہبود کیلئے اپنا لیڈر مانتے تھے ۔شاید یہی وجہ تھی کہ 2008کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے دوبارہ الیکشن لڑا اور 16625ووٹ لے کر دوبارہ قومی اسمبلی کا حصہ بن گئے ،الیکشن جیتنے کے بعد آپ پی پی پی کا حصہ بن گئے


منیر خان اورکزئی کے صوبائی خودمختاری کیلئے اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے کوششیں کسی سے ڈھکی چھی نہیں ، وہ فاٹا سے واحد قومی اسمبلی کے رکن تھے جو اٹھارویں ترمیم کمیٹی کے ممبر منتخب ہوئے تھے اور ترمیم میں سیاسی بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے کئی مفید تجاویز پیش کرکے اٹھارویں ترمیم میں اہم کردار ادا کیا۔
2011ء میں کالے قانون ایف سی آر میں پہلی ترمیم میں منیر اورکزئی نے بطور قبائلی رکن قومی اسمبلی میں اہم کردار ادا کیا ،1901ئکے بعد ایف سی آر میں یہ پہلی ترمیم تھی اسی ترمیم کیوجہ سے قبائلی اضلا ع میں سیاسی پارٹیوں کو عام انتخابات میں مہم چلانے کی اجازت ملی ۔اس موقع پر منیر اورکزئی نے کہا تھا کہ قبائل میں سیاسی جماعتوں کو مہم چلانے کی اجازت لوگوں کو قومی دہار ے کی طرف راغب کریگی اور نوجوانوں کو بندوق اور تشدد سے دور رکھنے میں معاونت فراہم کریگی انہوں نے اپنی بات بڑھاتے ہوئے کہا ‘کہ اب اس حکومت کے ساتھ ساتھ آنے والی ہر حکومت کالے قانون ایف سی آر میں ترمیم لائیگی ‘ یہ شاید منیر اورکزئی کی دوراندیشی تھی انہوں نے 2018 ء میں آنے والے ترامیم کی 2011میں ہی پیشگوئی کی تھی اور دیکھا جاسکتاہے کہ آج فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن گیا ہے او ر ایف سی آر قانون ختم ہوگیا ہے ۔

2011ئ 2011میں صدر آصف علی زرداری نے منیر اوکزئی کو نشان امتیاز سے نوازا جو پاکستان کا اعلیٰ شہری ایوار ڈہے ۔


منیر اورکزئی نے 2011اور2012جیسے سخت حالات میں بھی حلقے کے عوام کا ساتھ نہ چھوڑا اورطالبان کے دور میں بھی اپنے علاقے کرم ایجنسی کا بار بار دورہ کیا ۔انہوں نے اپنے علاقے اور قبیلے کے سربراہوں کے ساتھ ملکر طالبان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔منیر اورکزئی نے فاٹامیں طالبان کیخلاف آپریشن کرنے پر اس وقت کی حکومت کا ساتھ دیا اور یہی وجہ تھی کہ وہ طالبان کی ہٹ پر آگئے تھے ،2013کے الیکشن سے پہلے اور الیکشن مہم کے دوران بھی ان پر متعدد قاتلانہ حملے ہوئے ۔7مئی 2013ء کو منیر اورکزئی ایک جلسے سے خطاب کررہے تھے جس میں ایک زوردار دھماکہ ہوا ،منیراورکزئی اس دھماکے میںمعمولی زخمی ہوئے کیوں کہ ان کو اپنے بہادرمحافظ محمود جنان عرف کاکو نے بچا لیا تھالیکن ان کے محافظ سمیت 20لوگ شہید ہوئے تھے اور تقریباْ 75افراد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کی ، تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا کہ ان کا ٹارگٹ جے یو آئی جماعت نہیں بلکہ منیر اورکزئی کی شخصیت تھی کیونکہ انہوں نے طالبان کیخلاف مختلف آپریشن میں اس وقت کی حکومت کی حمایت کی تھی۔منیراورکزئی نے اس وقت اس حملے کو بزدلانہ کاروائی قراردیا اور کہا کہ وہ ڈرنے والوں میں سے نہیں ہے اور آخری سانس تک عوام کی خدمت کرینگے ۔منیراورکزئی نے دھماکے میں شہید ہونے والوں کو 5لاکھ اور زخمی ہونیوالوں کیلئے اپنی جیب سے 1لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا اور ہسپتال میں تمام اخراجات ادا کرنے کا بھی وعدہ کیا۔

قاتلانہ حملے منیر اورکزئی کو عوام کی خدمت سے نہ روک سکے مگر لیکن اس دھماکے نے کرم ایجنسی میں انتخابات ملتوی کرادئیے اور پانچ سال کیلئے منیر اورکزئی جیسے قابل ، عوام کے خدمتگار اور نڈر سیاستدان پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم ہو مگئے،۔منیر اورکزئی نے پانچ سال پارلیمنٹ سے دور رہ کر بھی اپنے علاقے اور عوام کی نہ صرف خدمت کی بلکہ ہر فورم پر انکے حقوق کیلئے آواز اٹھائی ۔
عوام اور اپنے علاقے کی خدمات کا جذبہ لے کر 2018ء میں ایک بار پھر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور پی ٹی آئی کے امیدوار سید جمال کو ہرا کر تیسری بارممبر قومی اسمبلی بنے، یو ں منیر خان اورکزئی فاٹا کے واحد ساستدان بن گئے جو کہ تین بار ایم این اے بن گئے اور یوں انہوں نے اپنے علاقے کے عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا

۔یہ ان کی محنت تھی کہ انہوں نے لوئرکرم چارخیل میں عوامی ضروریا ت کے مطابق شمسی ٹیوب ویلز مکمل کرکے وہاں کے عوام کا مسئلہ حل کرایا ۔انہوں نے تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے تمام بوائز اینڈ گرلز پرائمری ،مڈ ل سکولوں کو اپ گریڈ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ،منیر خان اورکزئی کو فاٹا میں تعلیم کی کمزور نظام اور طلبہ کے مستقبل پر بہت تشویش تھی ، اس حوالے سے وہ مسلسل اس کوشش میں تھے کہ وہ قبائلی اضلاع میں طلباوطالبات کیلئے یونیورسٹی بنائیں، انہوں نے بہت جدوجہد کی اور بلا آخر 2008میں پہلی بار فاٹا میں پہلی یونیورسٹی بنانے کی منظوری دے دی گئی ، منیر خان اورکزئی نے اس یونیورسٹی کے تعمیر میں بہت اہم کردار ادا کیا،موجود ہ دور میں بھی وہ قبائلی اضلاع میں تعلیم کے فروغ کیلئے بہت جہدوجہد کررہے تھے اور کئی بار انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں فاٹا میں تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اہم تجاویز اور مشورے دیئے ۔یہ انکی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ ڈسٹرکٹ کرم کی تحصیل علیزئی میں گرڈ سٹیشن کو اپ گرڈکیا گیا ،انہوں نے اپنے علاقے میں صحت کے سہولیات پر کافی زور دیا اور بی ای یوملدوری کی تزئین وآرائش کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔


کرونا وائرس بھی منیر اورکزئی کو عوام کی خدمت سے دور نہ رکھ سکی اور وہ اس کیخلاف بھی فرنٹ لائن پر رہے ،سانس کا مسئلہ درپیش آنے پر انہوں نے کرونا ٹیسٹ کرایا تو انکا ٹیسٹ پازیٹیوآیا،ان کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ڈاکٹروں نے چار دنوں تک وینٹی لیٹرپر رکھا،انہوں نے کرونا وائرس کو شکست دے دی اور وہ 8مئی کو کورونا ٹیسٹ نیگٹیو آنے کے بعد ہسپتال سے گھر منتقل ہوئے ۔انہوں نے ہسپتال سے بھی عوام کی خدمت کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی اور ویڈیو پیغامات کے ذریعے عوام اور حکومت کو اپنا پیغام پہنچایا ۔ ان دنوں آن لائن کلاسز کا چرچہ تھا،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس کو جلد از جلد بحال کیا جائے تاکہ عوام کوکوروناوائرس کے حوالے مکمل آگاہی مل سکے اور قبائلی اضلا ع سے تعلق رکھنے والے سٹوڈنٹس کو آن لائن کلاسز کے سہولت میسر ہوسکے ،انہوں نے اس سلسلے میں سول وعسکری قیادت کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کے ساتھ ساتھ مطالبہ بھی کیا کہ انٹرنیٹ کی دستیابی کو لازمی بنایا جائے ،شائد ان کا یہ خواب بھی جلد پور ا ہوجائے لیکن وہ اپنے جیتے جی یہ پورا ہوتے ہوئے نہ دیکھ سکے ۔منیراورکزئی ایک جرگے میں فیصلے کے سلسلے میںاپنے آبائی حلقے کرم ایجنسی میں موجود تھے ،دو جون جب انہیں فجر کی نماز ادا کرنے کیلئے اٹھانے کی کوشش کی گئی تا ہم ان کیطرف سے کوئی ردعمل نہ آیا تو انہیں خاندان والوں نے فوراً ٹل ہسپتال پہنچایاجہاں پر ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ وہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ،اور یوں نہ صرف کرم ایجنسی بلکہ قبائلی اضلاع ایک قدآور اوربااثر سیاستدان سے محروم ہوگئے انہیں اپنے آبائی گائوں لوئر مندوری میں سپرد خاک کردیاگیا ۔

رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی کی وفات پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے گہرے رنج و غم کا اظہارکیا ، مرحوم کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاکرنے اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا گوہوں ،غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ،وزیراعلیٰ محمودخان

منیر خان اورکزئی نہایت ملنسار ، خدا ترس اور نفیس انسان تھے، ان کے گھر اوردفتر کے دروازے قبائلی اضلاع کے طلبہ کیلئے ہر وقت کھلے رہتے، وہ کبھی بھی اپنے حلقے اور دیگر حلقوں کے عوام میں تفریق نہیں کرتے ،ان کی نظر میں تمام قبائلی اضلاع کے طلبہ برابر تھے، جب بھی کسی یونیورسٹی یا کسی محکمے میں طلبہ کو کوئی مسئلہ پیش آتا تو وہ اپنی فوری خدمات پیش کر دیتے، قبائلی اضلاع کی طلبہ کا کوئی احتجاج ہو یا کوئی پریس کانفرنس ہر جگہ اور ہر وقت وہ پہنچ جاتے، وہ طلبا کے ساتھ ان کی تعلیم کے سلسلے میں مالی معاونت کرتے، ایف سی آر کیخلاف جاری تحریک میں وہ طلبہ کے ساتھ کھڑے تھے، وہ نہ صرف ان کی میٹنگز میں شریک ہوتے بلکہ ان کو اپنے مفید مشورے بھی دیتے، ہم ہر سال فری کوچنگ اکیڈمی منعقد کرتے ہیں، منیر اورکزئی اس میں بھرپور معاونت کرتے ،وہ قبائلی طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے تھے، اور ان کو اپنے علاقوں کیلئے جاری جدوجہد کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم پر توجہ دینے کی ہدایت کرتے
ٹرائبل یوتھ مومنٹ سینئر نائب صدر مصباح الدین اتمانی

منیر خان اورکزئی انتہائی نفیس ،قدآور اور بے باک سیاستدان ہونے کے علاوہ ایک اچھے انسان بھی تھے ،انہوں نے سیاست میں ہمیشہ اخلاقی اقدار کا خیال رکھا ،قبائلی اضلاع میں ایف سی آر قانون کے خاتمے میں اہم کردار اداکیا، انہوں نے سیاست عبادت سمجھ کر کی اور بلاتفریق عوام کی خدمت میں پیش پیش رہے، ان کی وفات سے پاکستان کی سیاست میں خلا پیدا ہوگیا ،مرحوم کی سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، سابق صوبائی وزیر ہدایت اللہ خان

حاجی منیر اورکزئی کے نتقال کاسن کرنہایت دکھ ہوا۔کوروناکے شکارہوئے تو پہلے سے انکی خراب صحت کی وجہ سے بڑی تشویش رہی ۔معجزانہ طورپر کوروناسے صحت یاب ہو نے کے بعدان سے بات ہوئی اوربلند حوصلہ پایا، سینئر صحافی سلیم صافی

منیر خان اورکزئی کے ساتھ طویل رفاقت تھی ،وہ جمہوریت کے اثاثہ تھے، انہوں نے ہمیشہ جمہوریت کی تسلسل کیلئے جہدجہد کی اور اپنے علاقے کے عوام کی خدمت کی ،انہیں ہمیشہ کیلئے یاد رکھاجائے گا،سابقہ وفاقی وزیر احسن اقبا ل

ایم این اے منیر اورکزئی ایک ایسے معیار کے شخصیت تھے جو ہمیشہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرتے تھے، ان کے ساتھ ایک طویل رفاقت ہے جس کو ہمیشہ کیلئے یادرکھا جائے گا،افتاب شیرپائو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں