صوبائی محکموں میںدوفیصد کوٹہ کے تحت معذور افراد کی بھرتی کے قانون پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف پشاورہائیکورٹ سے رجوع کرلیا گیا جبکہ دورکنی بنچ نے آئندہ سماعت پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ دورکنی بنچ نے عباس خان سنگین ایڈوکیٹ کے توسط سے انورخان وغیرہ کی رٹ پر سماعت کی جس میں موقف اپنایاگیاہے
کہ صوبائی ووفاقی محکموں میں معذورافراد کی بھرتی کیلئے 2فیصد کوٹہ مختص ہے تاہم ہر محکمے میں معذورافرادکی سیٹیں موجود ہیں اوران پرمعذورافراد کی بجائے غیرمستحق افراد کو بھرتی کیاجاتا ہے جوانکے ساتھ ناانصافی ہے۔ درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معذور افراد کی بیشتر سیٹیں خالی پڑی ہیںتاہم ملازمت وبحالی معذوران ترمیمی ایکٹ 2012 کے مطابق ان پرتعیناتی نہیں کیجاتی
جو انکے ساتھ امتیازی سلوک ہے لہذا عدالت سے درخواست گزاروں کو معذورکوٹہ کے تحت بھرتی کرنیکی استدعا کی گئی۔ عباس خان سنگین ایڈوکیٹ کے مطابق وفاقی وصوبائی محکموں میں معذورکوٹہ کے تحت بھرتیاں نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے بھی سیکرٹریز کوبھی طلب کیا تھا اوران سے معذورافراد کے حقوق کے تحفظ سے متعلق پوچھ گچھ کی تھی۔دورکنی فاضل بنچ نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگ لیا ہے۔