صوبے کے دوسری اضلاع کی طرح ملاکنڈڈسٹرکٹ میں بھی انڈر21گیمزکیلئے مردوخواتین کھلاڑیوںکے ٹرائلزاختتام پذیرہوگئے ۔ظفر پارک اور گورنمنٹ ڈگری کالج سمیت مختلف مقامات پر منعقدہ اس ٹرائلزمیںسینکڑوںکی تعدادمیںمرد وخواتین کھلاڑیوں نے بھر پورشرکت کی
،جہاںپر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر محمدنویدنے کھلاڑیوں اور سلیکٹرزکیلئے بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔وزیر اعلی محمودخان کی خصوصی ہدایت پر خیبر پختونخوامیںگراس روٹس لیول پر شعبہ کھیل کو ترقی کی راہ گامزن کرنے کی غرض ڈی جی سپورٹس اسفندیار خٹک اور انکی ٹیم نے ایک بہترین پلان ترتیب دیدیاگیاہے جسکے تحت پشاورمیں قومی سطح پر 16سال کوسے کم عمر کھلاڑیوں کونکھارکرسامنے کیلئے مقابلوںکے
انعقاد کیساتھ ساتھ انڈر21گیمز منعقد کرانے کافیصلہ کیاجسکے لئے صوبے کے تمام اضلاع میں صاف وشفاف ٹرائلزلئے گئے ،اس ضمن میں گزشتہ روز ڈسٹرکٹ ملاکنڈ کھلاڑیوں کے بھی ٹرائلزبھی مکمل ہوگئے ،جس میںسینکڑوں کی تعدادمیںمختلف تعلیمی اداروں اور کلبوں سے مردوخواتین کھلاڑیوںنے شرکت کی
،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ سہیل خا ن کی خصوصی ہدایت پر ڈی ایس اومحمد نوید نے جس قدر انتظامات کئے تھے وہ قابل تعریف تھے
جبکہ ٹرائلزمیںڈسٹرکٹ ووشوایسوسی ایشن کے صدرصبغت اللہ اور وقاص خان ،کراٹے ایسوسی ایشن کے عزیزحیات اور ضیا اللہ،ریسلنگ ایسوسی ایشن کے عزیزعلی اورراحت ،جمناسٹک ایسوسی ایشن کے عطا اللہ اور اسماعیل،باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے امجد خٹک،ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کے وحید خان،تائیکوانڈوایسوسی ایشن کے عادل خان اور انعام ،ہاکی ایسوسی ایشن کے سردارحسین اور محموداوراسی طرح جوڈوایسوسی ایشن کے عزیزالحق اور عالمگیر سمیت انکے سٹاف ممبرزسید زمین خان،رفیع اللہ،حاجی اکبر،خان بازاوررضاحسین نے بھر پور تعاون کرتے ہوئے ٹرائلز کو کامیاب بنانے میں اپناکلیدی رول اداکیا
۔ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر محمدنوید نے بتایاکہ ان ٹرائلزمیں زیادہ سے زیادہ نوجوان کھلاڑیوںکی شرکت ا سلئے ضروری سمجھاکہ ا سطرح کے مواقع کم ہی میسر ہوتے ہیںکیونکہ ان ٹرائلز میں سلیکٹ بچوں کو سپورٹس سامان،کٹس،شوزاور حتی کہ تعلیمی سکالرشپ سمیت تمام تر سہولیات مہیاکی جاتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں محمد نوید کاکہناتھاکہ وہ محنت پر یقین رکھتے ہیںاس کی تعیناتی ہوتی ایمانداری سے کام کرتے ہیں
اورجس ڈسٹرکٹ میں ذمہ داریاںسونپ دی جاتی ہے کوشش ہوتی ہے کہ اپناایک ایک لمحہ کھیلوں کی ترقی کیلئے گزاردوں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ کھیلوںکے میدان آباادہوں تاکہ ہسپتال ویران ہوجائے اورلوگ اپنی صحت کی بہتری کیلئے کھیل اور ورزش کو اپنائے نہ ادویات کو اپنی زندگی کاحصہ بنایاجائے