127

موبائل فونز کا استعمال ، خیبر پختونخوا میں خلع کے کیسز میں اضافہ


موبائل فون اور گھروں میں بزرگوں کی جانب سے نئے جوڑوں کی کائونسلنگ کا نظام ختم ہونے کی وجہ سے پشاور سمیت صوبے بھر میں خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ شوہروں کی جانب سے اپنی سابق بیویوں کو قتل کرنے کے واقعات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے موبائل فون اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سسرال کی بات میکے تک فوری پہنچ جاتی ہے

جس کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہو رہاہے اور گھر اجڑ رہے ہیں گزشتہ چار سالوں سے ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے ، لڑائی جھگڑے ، شوہروں کی جانب سے ہاتھ اٹھانے ، گھریلو معاملات بہتر نہ ہونے اور میکے والوں کی مداخلت سمیت دیگر وجوہات کی بناء پر پشاور کی فیملی کورٹس سمیت صوبے کی فیملی کورٹس میں خلع ، طلاق سمیت فیملی نوعیت کے مقدمات دائر ہو ئے ہیں والدین کی جانب سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ہزاروں بچے اپنے والدین کی محبت سے محروم ہو رہے ہیں

خلع کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے خلع لینے کا سب سے بڑا اثر ان بچوں پر پڑتا ہے جو والد یا والدہ میں کسی ایک کی محبت سے محروم ہو جاتے ہیں ممتاز قانون دان سید نوید شاہ کے مطابق گھروں میں بزرگوں کی جانب سے نئے جوڑوں کی کائونسلنگ کا نظام ختم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے خلع کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے پہلے زمانے میں گھر کے بڑے بزرگ نئے جوڑوںکو بٹھا کر ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے سکھاتے تھے اور انہیں دکھ سکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا سکھاتے تھے مگر اب یہ نظام ختم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے گھر اجڑ رہے ہیں سسرال والوں سے تلخ کلامی فون کے ذریعے فوری طور پرمیکے تک پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے دونوں خاندانوں میں لڑائی جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں او ر گھر اجڑ رہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں