238

وزیراعظم کی انصاف لائرز فورم کی تقریب میں شرکت,سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو انصاف لائرزفورم کی تقریب میں شرکت پر نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے قانونی سوالات پر معاونت طلب کی ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے ونگ کے پروگرام میں شرکت کیا وزیر اعظم کے حلف اور آئین کے تحت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تو نہیں؟

سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ وزیراعظم سرکاری عمارت میں منعقدہ سیاسی جماعت کے ونگ کی تقریب میں کیسے گئے؟کیا وہ پورے ملک کے وزیر اعظم نہیں؟ وزیراعظم ملک کے ہر فرد کا وزیراعظم ہے، بظاہر وزیراعظم نے تقریب میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی، لیکن کیا وزیر اعظم کا رتبہ اتناکم ہےکہ وہ کسی ایک جماعت کے ساتھ خود کو منسلک کرے؟

یہ ریمارکس جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 2 رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے دیے جہاں زمین کے ایک مقدمے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس جمعے کے روز سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے بجائے وزیر اعظم کے ہمراہ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ  انصاف لائرز فورم کی تقریب میں براجمان رہے تھے۔

آج دوران سماعت عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی عدم حاضری پر برہمی کااظہار کرتے ہوئےکہاکہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے لیکن وزیر اعظم کے ہمراہ سیاسی جماعت کے پروگرام میں موجود رہے، ایڈووکیٹ جنرل پورے صوبے کا سب سے بڑا لاء افسر ہےکسی سیاسی جماعت کا نمائندہ نہیں،  وزیر اعظم بھی اس تقریب میں کیسے شریک ہو سکتے ہیں؟ وہ تو پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کو طلب کرکے سماعت کچھ دیرکے لیے ملتوی کردی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا وزیراعظم نے بطور وزیراعظم پروگرام میں شرکت کی اور کیا وزیراعظم اور ایڈووکیٹ جنرل ایساکرنے کے مجاز تھے؟کیا کوئی آئینی عہدے دار ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کرسکتا ہے؟ 

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان نے کہا کہ ان کی تقرری سیاسی نہیں لیکن وہ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں اس لیے وزیر اعظم کے معاملے پر رائے نہیں دے سکتے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ اور بنیادی حقوق اور وزیراعظم کا حلف کا یہ اہم معاملہ ہے، اس معاملے پر سپریم کورٹ 184 تھری کے تحت ازخود نوٹس لے رہی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس سے سفارش کی ہے کہ اس معاملے پر نیا بینچ بنا کر سماعت کی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں