پاکستان اور افغانستان نے قریبی تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے حالیہ سلسلے کو کم کرنے کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کرلیا۔
سرکاری خبررساں ادارے نے لکھا ہے کہ افغان صدارتی محل میں وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اپنے پہلے دورہ افغانستان کے موقع پر پریس کانفرنس میں انہوں نے سب سے پہلے صدر اشرف غنی کی جانب سے کابل کا دورہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا میں 50 سال سے کابل اور افغانستان کا دورہ کرنے کا سوچ رہا تھا لیکن یہ کبھی ہو نہیں سکا اور اب آپ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں پاکستانیوں کے لیے کابل پسندیدہ جگہ تھی جبکہ افغانوں کے لیے پشاور تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، میں نے ایسے وقت میں جب افغانستان میں تشدد بڑھ رہا ہے، دورے کا خیال اس لیے کیا کیونکہ ہم پاکستانی حکومت اور پاکستان کے لوگوں کو افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے لوگ 4 دہائیوں سے ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور اگر کسی انسانی برادری کو امن کی ضرورت ہے تو وہ افغانستان ہے اور یہاں امن کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کیا۔