آئین ڈیسک : پشاور کے ایک ہوٹل میں ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان میں نفسیاتی بیماریوں میںہر سال اضافہ ہوتاجارہاہے۔
اس وقت پاکستان میں ہر تیسرا شخص ذہنی تنائو اور ڈپریشن کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کیلئے ڈاکٹرز پانچ سو سے بھی کم ہیں،22کروڑ آباد ی کیلئے بیس ہزار سے زائد ڈاکٹروں کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذہنی امراض زیادہ پائے جاتے ہیں۔
اور اس کی وجہ گھریلو تشدد، بچوںکی دیکھ بال،معاشرے میں خواتین کے مسائل نظرانداز کرنا اور بیماریوں کے بارے میں آگاہی نہ ہوناہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف سائیکاٹرسٹ میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان میں ذہنی بیماریوں میں اضافے کی وجہ غربت،معاشی مسائل، معاشرے میں عدم تشدد اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی ہے ۔
سیمینار سے صوبے کے مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز اور ڈاکٹروں نے بھی خطاب کیا ۔مقررین نے کہا کہ ذہنی بیماریوں سے بچنے کیلئے ذہنی صحت پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے، ذہنی بیماریوں کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھا نا ضروری ہیں۔
تقر یب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کے ذہنی امراض کو نظرانداز کرنے اور ڈاکٹر سے رجوع نہ کرنے کیوجہ سے ذہنی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔مقررین نے ذہنی بیماریوں سے بچنے کیلئے صحت مندانہ سرگرمیوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے پر زور دیا۔