پاکستان نے ابھی تک فائیو جی سروس کی فراہمی کے حوالے سے بنیادی کام بھی مکمل نہیں کیا جبکہ ملک کے کئی دور دراز علاقوں میں اب بھی تھری جی اور فور جی سروس مہیا نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 2022 سے پہلے پاکستان میں فائیو جی سروس کی فراہمی انتہائی مشکل ہو گی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بتایا کہ حکومت فائیو جی ٹیکنالوجی کو پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے تیزی سے کوششیں کر رہی ہے اور اس سلسلے میں جلد ٹیلی کام کمپنی زونگ کے ساتھ مل کر اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں فائیو جی سروس کا ٹرائل بھی کیا جائے گا۔
تاہم وفاقی وزیر کے مطابق فائیو جی سروس کے پاکستان آنے میں کچھ وقت لگے گا، اس سے قبل اسلام آباد، کراچی اور گوادر کو فائبر آپٹکس سے منسلک کرنے پر کام مکمل کرنا ہوگا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس تمام کام کو مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں کم ازکم ایک سال مزید لگ جائے گا، دسمبر 2021 تک اس سروس کی فراہمی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فائیو جی پر اب تک پاکستان کی پیش رفت
پاکستان میں اس وقت تک چائنہ کی موبائل کمپنی (زونگ ) اور پاکستان موبائیل کمیونیکیشن یعنی جیز اس سال جنوری تک فائیو جی کے ٹرائیل کر چکے ہیں جس میں ویڈیو کال ٹیسٹنگ میں انٹرنیٹ کی سپیڈ ایک اعشاریہ پانج گیگا بائٹ(جی بی) فی سیکنڈ رہی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تجرباتی طور پر فائیو جی نیٹ ورک چلانے کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں تاہم ابھی تک کمرشل فائیو جی لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔