صوبائی دارالحکومت پشاورمیں پریشر ہارن کے باعث ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے ۔ جبکہ شہر و گردونواح میں پبلک ٹرانسپورٹ میں لگے پریشر ہارن مکینوں کا سکون تباہ کرنے لگے شہریوں نے بتایا ہے کہ اندرون شہر و گردونواح میں گاڑیوں، ٹریکٹر ٹرالیوں، کاروں، موٹر سائیکلوں پر نصب پریشر ہارن کے بے جا استعمال نے ڈپریشن کے مریضوں میں اضافہ کر دیاہے
۔ شہری پریشر ہارن کی خوفناک آواز سننے کے بعد خوفزدہ ہو جاتے ہیں،جس سے نہ صرف انکی سماعتیں اور اعصاب متاثر ہورہے ہیں بلکہ زہنی امراض میں مبتلا ہور ہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کی نااہلی کیوجہ سے شہر میں پریشر ہارن کے استعمال نے علاقہ مکینوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر لگے پریشر ہارن کیوجہ سے ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ ہارن اس قدراونچی آواز اور خوفناک ہوتے ہیں کہ سوئے ہوئے بچے تک ڈر سے جاگ جاتے ہیں مگر ٹریفک پولیس انکے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ شہریوں نے آئی جی پولیس اور ایس ایس پی ٹریفک سے مطالبہ کیا ہے کہ اندرون شہر اور جی ٹی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں پر نصب پریشر ہارن کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ شہری زہنی ڈپریشن کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔