حویلیاں کے قریب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز پی کے-661 کے حادثے کی تحقیقات ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اور تفتیشی بورڈ (اے اے آئی بی) نے مکمل کرلی ہیں جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طیارے میں تین “تکنیکی تضادات” تھے جس کی ذمہ داری ایئر لائن انجینئر پر عائد ہوتی ہے۔
یاد رہے 2016 کو (پی آئی اے) پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ کے شمال میں 24 ناٹیکل میل کے فاصلے پر پہاڑیوں سے ٹکرا جانے کے بعد مجموعی طور پر 47 مسافروں اور عملہ اپنی جان گنوا بیٹھا تھا۔
ہوابازی کی تاریخ میں یہ پاکستان کا سب سے بڑا حادثہ تھا جان بحق مسافروں میں معروف مبلغ و نعت خواں جنید جمشید بھی شامل تھے۔
اے اے آئی بی کی اس رپورٹ میں پی آئی اے کے انجنئیروں کو اس تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا گیا ہے کہ طیارہ حادثے سے تقریبا 42 منٹ پہلے ہوا میں رہا۔
ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کے تجزیے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہوائی جہاز کا انجن ون خراب حالت میں تھا۔