شاہد جان
سال 2019ء کے آخر میں کرونا وبا چین میں خطرناک صورتحال اختیار کر گیا تھا اور یہ کہا جارہاتھا کہ یہ وائرس بہت جلد پوری دنیا میں پھیل جائیگا ، پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات کے ساتھ سرحد بھی لگا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ وائرس سال 2020 میں پاکستان میں بھی داخل ہوا ، اس وائرس نے پوری دنیا کیطرح پاکستان میں بھی لوگوں کو اپنے لپیٹ میں لے لیا اورلاکھ سے زائد لوگوں کو متاثرہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی جانیں بھی لے لیں جس کے وار اب دوسری لہر کی شکل میں جاری ہیں ۔اس وائرس نے کئی خاندانوں کو اپنوں سے جدا کردیا تو قوم کو اعلیٰ سیاسی سماجی شخصیات سے بھی محروم کردیا سال 2020 میں کچھ اعلیٰ شخصیات کرونا وبا سے انتقال کرگئے اور کچھ دیگر بیماریوں اور سانحات کے نتیجے میں اس دنیا سے رحلت کر گئے۔سال 2020 میں قوم جن اعلیٰ سیاسی اہم شخصیات سے محروم ہوگئی ان کا ذکرقارئین کی نذر ہے ۔
اہم شخصیات
سابق وزیراعظم میرظفراللہ جمالی
سال 2020 میں سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی اس دنیا سے رحلت کرگئے ،ان کو دل کادورہ پڑنے کے نتیجے میں راولپنڈی میں ایک ہسپتال میں زیر علاج رکھا گیا تھا جہاں پر وہ انتقال کرگئے تھے ۔ظفر اللہ جمالی کو فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد منتخب ہونے والی پارلیمان سے وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔وزیر اعظم جمالی 2004میں پارٹی قیادت اور صدر مشرف سے اختلافات کے بعد وزارت عظمیٰ سے علیحدہ ہوگئے تھے جن کے بعد کابینہ کے وزیر خزانہ شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نعیم الح پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی رہنما اور وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔وہ کافی عرصے سے علیل تھے اور کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے، انہیں کینسر کا مرض لاحق تھا۔نعیم الحق تحریک انصاف کے بانی ارکان میں شامل تھے، وہ پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کی ذمہ داریاں بھی انجام دے چکے تھے،نعیم الحق، وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔ وقار احمد سیٹھ نے انتہائی اہم کیسز کے فیصلے سنائے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ 16 مارچ 1961 کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے 1985 میں عملی وکالت کا آغاز کیا۔انہوں نے جون 2018 میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
سابق جج ارشد ملک
نیب عدالت کے سابق جج اور نواز شریف کے خلاف دو کرپشن کیسز کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کرونا وائرس کا شکار ہوکر چل بسے۔وہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھے اور کرونا سے جانبر نہ ہوسکے ۔جج ارشد ملک نے مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں7سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔عدالتی فیصلے کے بعد 6 جولائی 2019 کو مریم نواز ایک مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ سامنے لائیں جس کے مطابق جج ارشد ملک نے دبا ئومیں آکر یہ سزا سنائی تاہم جج ارشد ملک نے اس کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو کو جعلی قرار دیا تھاتاہم رواں برس 3 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
مذہبی رہنما
علامہ خادم حسین رضوی
اس سا ل تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی بھی انتقال کرگئے، مولانا خادم حسین رضوی کی طبیعت بگڑی تھی جس پر انہیں شیخ زید ہسپتال لے جایا گیا جہاں رپورٹس کے مطابق انہیں مردہ قرار دے دیا گیا ۔وہ 22 جون 1966 کو پنجاب کے ضلع اٹک میں نکہ توت میں اجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے
وہ 2006 میں گوجرانوالہ کے قریب ایک حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد سے وہیل چیئر پر تھے، انہوں نے مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں مبینہ توہین رسالت قانون میں ترمیم کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔
مولانا عادل ڈاکٹر عادل خان
جامعہ فاروقیہ کے مہتم مولانا ڈاکٹر عادل خان کو نامعلوم افرادنے فائرنگ کرکے شہید کیا تھا ،وہ شاہ فیصل کالونی میں ایک شاپنگ سینٹر پر مٹھائیاں خریدنے کے لیے رکے تو مسلح افراد ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ مولانا ڈاکٹر عادل خان نے دینی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور کچھ سال قبل اپنے والد مولانا سلیم اللہ
خان کی وفات کے بعد کراچی واپس آنے سے قبل ملائیشیا میں بھی پڑھایا تھا۔وہ بھارت میں دارالعلوم دیوبند کے طالب علم بھی رہے تھے۔
عالم دین مفتی زرولی خان
جامعہ احسن العلوم کراچی کے مہتمم معروف عالم دین مفتی زر ولی خان بھی اسی سال دنیا سے رحلت کرگئے ،مولانا زرولی پوری زندگی درس وتدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے،کئی کتب کے مصنف ،ہزاروں علما کے استاذ، درس تفسیر وحدیث میں منفرد مقام حاصل تھا۔ مرحوم ضلع صوابی کے قصبہ جہانگیرہ میں 1953 میں پیدا ہوئے، جامع علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون گرومندر سے سند فراغت حاصل کی، انہوں نے 1978میں گلشن اقبال کراچی میں احسن العلوم کے نام سے مدرسہ قائم کیا۔ پوری زندگی درس وتدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے۔
اراکین پارلیمنٹ
سینیٹر میر حاصل خان بزنجو
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سینئر سیاست دان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر حاصل خان بزنجو بھی رواں سال انتقال کر گئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور کراچی کے نجی ہسپتال میںمیو تھراپی کے بعدطبیعت خراب ہوئی اور انتقال کر گئے۔میر حاصل خان بزنجو کا تعلق پاکستان کے صوبے بلوچستان سے تھا۔ وہ سنہ 1991 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بطور آزاد امیدوار شامل ہوئے تھے۔
رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی
جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی بھی سال 2020میںدل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ،ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے تاہم 8 مئی کو ان کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن کورونا سے صحتیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ان کی طبیعت اچانک بگڑگئی تھی جس پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور بعد میں وہ انتقا ل کرگئے ۔
رکن قومی اسمبلی پیر نور محمد جیلانی
پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی پیر نور محمد جیلانی کرونا کے باعث انتقال کرگئے، پیر نور محمد جیلانی کووڈ کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔نور محمدجیلانی تھر پارکر کے حلقہ چھاچھرو سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، 2018کے عام انتخابات میں انہوں نے موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمو قریشی کو تھرپارکر کے حلقے این اے 221 پر شکست سے دوچار کیا تھا۔
ایم پی اے میاں جمشید الدین کاکا خیل
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جمشید الدین کاکا خیل بھی کورونا وائرس کے باعث اسی سال انتقال کر گئے تھے ۔میاں جمشیدالدین کاکا خیل 2018 کے انتخابات میں خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 63 سے کامیاب ہوئے تھے اور وہ صوبائی وزیر برائے ایکسائز بھی رہ چکے ہیں۔
وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ
سندھ کے وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ بھی کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے ، وہ سندھ اسمبلی کے حلقہ 88 ملیر 2 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
ایم پی اے شوکت چیمہ
ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی شوکت چیمہ اسی سال کورونا کے باعث انتقال کرگئے تھے، شوکت چیمہ 2018 کے انتخابات میں ن لیگ کی جانب سے گوجرانوالہ میں پی پی 51 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی خان
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی خان بھی ا سی سال کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے،۔ جام مدد علی سانگھڑ سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ قبل ازیں وہ متعدد بار مسلم لیگ فنکشنل کے ٹکٹ پر اسی حلقے سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
ایم پی اے شاہین رضا
اسی سال پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا بھی کورونا وائرس سے انتقال کر گئیں۔شاہین رضا خواتین کی مخصوص نشست پر پاکستان تحریک انصاف کی ایم پی اے منتخب ہوئی تھیں اور ان کی عمر تقریباً60 برس تھی۔
صحافی جو ہم سے بچھڑ گئے
ملک کے دیگر اہم اعلیٰ حکام کیطرح سال 2020 میں عوام کو ہر وقت باخبر رکھنے والے کچھ اہم صحافی بھی اس دنیا سے ہمیشہ کیلئے چلے گئے ، اب عوام خبریں دیکھے گی اور سنے گی مگر ان کو نہ سکرین پر دیکھ سکیں گے اور نہ ان کی آواز سنے گی ۔
فخرا لدین سید
عوام کو باخبر رکھنے والے صحافیوں میں پشاور کے ہمارے دوست فخرالدین سید جو ہمیں اکیلا چھوڑ کر چلے گئے سرفہرست ہیں ،پشاورسے عوام کو باخبر رکھنے والے سینئر صحافی فخرالدین سید پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں انتقال کرگئے تھے ،وہ کورونا وائرس کی تشخیص کے بعدگھر میں آئسولیشن میں تھے لیکن ان کی صورتحال بگڑنے پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور طبیعت ناسازہونے پر انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کیا گیا اور وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیاجہاں پر وہ انتقال کرگئے ، فخرالدین سید نجی ٹی وی چینل 92 نیوز سے وابستہ تھے، اس سے قبل وہ مختلف معتبر میڈیا اداروں سے منسلک رہے جس میں روزنامہ جہاد، روزنامہ پاکستان، آج نیوز اور ڈان نیوز ٹی وی شامل ہے۔
فوٹوگرافر گلشن عزیر
پشاور کے سینئر فوٹوگرافر گلشن عزیر بھی اس سال دنیا سے رخصت ہوگئے،وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت واقع ہوئے،وہ روزنامہ مشرق کے ساتھ کئی دہائیوں سے وابستہ تھے ،وہ 16 سال کے عمر میں 1967 ء میں لاہور سے پشاور منتقل ہوئے اور
پھر پشاور ہی کے ہوگئے ، انہوں نے فوٹوگرافی کے میدان میں اہم ایوارڈ بھی جیت لئے
رحیم صافی
سال 2020 نے پشاورسے سینئر صحافی رحیم صافی کو بھی ہم سے چین لیا ، وہ مقامی اخبار روزنامہ آج صبح کے ساتھ وابستہ تھے ،انہوں نے اس سے قبل مختلف اخباروں کے ساتھ کام کیا ،وہ برین ہیمبرج کیوجہ سے انتقال کرگئے تھے ۔
ظفر رشید بھٹی
سینئر صحافی ظفر رشید بھٹی بھی سال 2020 میں کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے ، ان کی موت ملک میں اس شعبے سے وابستہ افراد کی پہلی موت تھی۔70 سالہ ظفر رشید بھٹی سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) میں انگریزی ڈیسک کے سربراہ تھے اور وہ ایجنسی کی یونین کو بھی دیکھتے تھے۔
ارشد وحید چوہدری
14 نومبر کو نجی ٹی وی جیو سے وابستہ سینئر صحافی ارشد وحید چوہدری بھی کرونا کے باعث انتقال کرگئے ، مرحوم پروگرام ‘جیو پارلیمنٹ’ کے میزبان بھی تھے اور سیاسی و صحافتی حلقوں میں معروف تھے۔ارشد وحید چوہدری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد ان کا اسلام آباد کے ہسپتال میں علاج جاری تھا ،طبیعت خراب ہونے پر انکو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا مگروہ صحتیاب نہ ہوسکے ۔ارشد وحید چوہدری نیشنل پریس کلب کے سینئر نائب صدر بھی رہ چکے تھے ۔
طارق محمود
اسلام آباد سے عوام کو باخبر رکھنے والے سینئر صحافی طارق محمودبھی اسی سال کرونا کے باعث انتقال کرگئے، سینئرصحافی طارق محمود کچھ عرصے سے اسلام آباد کے اسپتال میں زیر علاج تھے، حالت تشویشناک ہونے کے باعث وہ وینٹی لیٹرز پر تھے، جہاں وہ انتقال کرگئے اور قوم ایک اور صحافی سے محروم ہوگئی۔مرحوم طارق محمود سما ٹی وی ،اے آر وائی نیٹ ورک سے بھی منسلک رہے،اس کے علاوہ وہ کئی ملکی اخبارات اورنشریاتی اداروں سے وابستہ رہے ۔
عبدالحمید چھاپر ا
آج سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے ملک کے ممتاز صحافی اور کراچی پریس کلب کے سابق صدر عبدالحمید چھاپر ا بھی ہم سے بچھڑ گئے،کراچی پریس کلب کے پانچ مرتبہ صدر رہنے والے عبدالحمید چھاپرا نے کراچی یونین آف جرنلسٹس اور فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر کی حیثیت سے بھی فرائض سر انجام دیئے۔ وہ ایپنک کے بھی چیئرمین رہے تھے۔مرحوم عبدالحمید چھاپرا کو اردو، انگریزی اور گجراتی زبانوں پر عبور تھا۔ انہوں نے تین کتب بھی تخلیق کیں۔
اداکار جو چپ ہوگئے
طارق عزیز
اسی سال کچھ ایسے فنکار بھی اس دنیا سے رحلت کر گئے جنہوں نے اپنی آواز اور اپنے کرداروںسے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی تھی ، ان افراد میں سب سے پہلے ریڈیو پاکستان اور بعد میں پی ٹی وی پر پہچان بنانے والے طارق عزیر تھے ،جو کہ” دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوںکو طارق عزیز کا سلام” سے مشہور ہوگئے تھے جو آج بھی مداحوں کے کانوں اور آنکھوں میں زندہ ہیں ، طارق عزیز کو پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلا انائونسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، انہوں نے نومبر 1964 میں لاہور سے پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز کیا تھااور 1974 میں پی ٹی وی پر نیلام گھر کے نام سے کوئز پروگرام کی میزبانی بھی کی جو 4 دہائیوں تک جاری رہا، اس پروگرام کو بعد ازاں طارق عزیز شو اور پھر بزم طارق عزیز کا نام دیا گیا تھا۔حکومت نے طارق عزیز کی خدمات کے صلے میں انہیں 1992 میں صدارتی تمغہ حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔طارق عزیز نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں پاکستانی فلموں میں سائیڈ رولز بھی کئے، 1969 میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم سالگرہ نے بہت کامیابی حاصل کی تھی اور اسی برس 2 نگار ایوارڈز بھی حاصل کیے تھے۔ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت، جو 1967میں ریلیز ہوئی تھی ، ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔طارق عزیز نے سیاست
کے میدان میں بھی زورآمائی کی تھی اور جہاں زمان طالبعلمی میں وہ پاکستانی پیپلز پارٹی کے حامی تھے وہیں 1997 میں وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔1997 کے الیکشن میں طارق عزیز نے پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان کو شکست دی تھی۔
کامیڈین امان اللہ
دنیا کے مزاحیہ اداکار اور پاکستانی تھیٹر کے معروف نام امان اللہ خان بھی اسی سال ستر سال کی عمر میں انتقال کر گئے، وہ طویل عرصے سے سانس اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔امان اللہ خان پاکستان میں اسٹینڈ اپ کامیڈی کے بانیوں میں شمار کیے جاتے تھے اور پاکستان بھر میں ان کے مداحوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ انہوں نے 860 تھیٹر پلیز میں کام کیا ہے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں امان اللہ کے فن کی دھوم مچی اور انہوں نے اپنی لائیو پرفارمنسز کے ذریعے خوب داد سمیٹی۔ امان اللہ نے فلم ون ٹو کا ون اور فلم نامعلوم افراد میں کام کیا اور اپنی اداکاری سے مداحوں کے دل جیت لیے۔ فنی خدمات کے اعتراف میں امان اللہ کو 2018 میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ماہ جبین قزلباش
صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف گلوکارہ ماہ جبین قزلباش 62سال کی عمر میں پشاورکے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں اسی سال دنیا سے ہمیشہ کیلئے چلی گئیں،معروف صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ ثریا خانم المعروف ماہ جبین قزلباش 1958 کو پشاور میں کوچہ رسالدار میںپیدا ہوئیں انکے آبائو اجداد ایران سے تعلق رکھتے تھے پھر افغانستان سے پاکستان منتقل ہوئے، ماہ جبین قزلباش کی والدہ کا تعلق بڈھ بیر سے تھاانکی خوبصورت گائیگی کی وجہ سے انہیں بلبل سرحد کا خطاب بھی دیا گیا تھا ماہ جبین قزلباش نے 13 سال کی عمر میں گلوکاری شروع کی اور ان کی گلوکاری کا سفر 43 سال تک پہنچ گیا تھا۔ ماہ جبین قزلباش کے مشہور گیتوں میں اوبہ دی وڑینہ، سپینی سپوگمئی وایہ، زہ خو ستا ستا یمہ اور مستہ ملنگہ دی کڑم شامل ہیں۔گلوکاری کی میدان میں ماجبین قزلباش کو اسی سال صدارتی ایوارڈ کیلئے نامزد بھی کی گئیں ۔
مشہور اداکار ناجی خان
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے اردو ، پشتو اورہندکو کے معروف ٹی وی اداکار ناجی خان بھی اسی سال انتقال کرگئے ناجی خان نے پی ٹی وی پشاور سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور انکل جانی کا مشہور کردار ادا کیا۔ درجنوں اردو ، پشتو ، اور ہندکو ڈراموں جس میں جال ، پگڈنڈی، روشنی ، دہلیز اور پشتو ڈرامہ انتظار شامل میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ناجی خان گونج ڈرامے میں حقیقت کا رنگ بڑھتے ہوئے ٹرین حادثے کا شکار ہوئے اور زخمی حالت میں سین فلمبند کرایا۔وہ 1984 میں رندھیر کپور اور رشی کپور کی پشاور آمد پر ان کے میزبان بنے۔ کئی سال پہلے پی ٹی وی پشاور سینٹر سے مایوس ہو کر اسلام آباد منتقل ہو گئے تھے جہاں انہوں نے نجی ٹی وی کیلئے آخری پشتو ڈرامہ ضمیر بنایا۔ گذشتہ سال ضلعی حکومت سے فخر پشاور ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
کرونا سے لڑتے40 ڈاکٹر شہید
کرونا وائرس نے متاثرہ مریضوں کا علاج کرانے والے ڈاکٹروں کو بھی نہ بخشا اور اسی سال خیبر پختونخوا میں40 ڈاکٹروں کی جان لے لی ،خیبرپختونخوا میں کرونا کے دوران اپنے فرائض اداکرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں میں حیات آبا د میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹر محمد جاوید،پولیس ہسپتال کے ڈاکٹر انورزیب خٹک ، چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر اعظم خان،ڈی ایچ کیو نوشہرہ کے ڈاکٹر پگ چند، ڈاکٹرعباس طارق ،ایوب میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل ڈاکٹرمجاہد اکبر خان شامل ہیں، اسطرح اس فہرست میں ہنگوکے ڈاکٹر اخوانزادہ شینواری ،ڈی ایچ کیو بٹگرام کے ڈاکٹر شاہ عالم ،ڈی ایچ کیو پاڑا چنار کے ڈاکٹر حیات علی خان،مانسہر ہ کے ڈاکٹر نصیر حیدر ، صوابی کے ای این ٹی سپیشلسٹ فضل معبود ، ڈاکٹر عبدالقیوم محسود، ڈی آئی خان ہسپتال کے ڈاکٹر گل مرجان،ڈاکٹر مہرین مردان، نوشہرہ کے انیستیھزیاسپیشلسٹ ڈاکٹر وحید خان ،صوابی کے ڈاکٹر سبطین انوراورڈاکٹر ہدایت وزیر، ڈاکٹر سلطان زیب ،مانسہرہ کے ڈاکٹر بشیر،خیبرمیڈیکل کالج کے سٹوڈنٹ ڈاکٹر عدنان حلیم ، ایبٹ آباد کے ڈاکٹر فیصل قریشی،مردان کے آرتھوپیڈک ڈاکٹر خلیل ،کوہاٹ شیر کوٹ کے ڈاکٹر شمس الحسن ،ایبٹ آباد کے ڈاکٹر راجا آصف،چارسدہ کے جاوید اقبال ،بنو ںکے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق ، ڈی ایچ کیو ہری پور کے گائنالوجسٹ ڈاکٹرعالیہ سرفراز، پشاور کے کبیر میڈیکل کالج کے ڈاکٹر سید اطہر غنی ،خیبرمیڈیکل کالج کے ڈاکٹر زیب النساء شامل ہیں ، ڈاکٹرحسن شہزاد،ڈاکٹر الماس آفریدی ،ڈاکٹر طارق،ڈاکٹر ممتاز،ڈاکٹر رحمان گل خٹک،ڈاکٹر دوست محمد ، ڈاکٹر مظفر سید اورلیڈی ڈاکٹر خولہ جبین اسی سال کرونا وائرس کا شکار بن کر انتقال کرگئے ۔