ُبرائیوں کے دو بڑے اقسام ہیںایک انفرادی بُرائی اور دوسری قِسم اجتماعی۔ جس طرح ان کے اقسام جُدا جُدا ہیں اسی طرح ان کے نقصانات بھی الگ ہیں اور سزائیں بھی مختلف ہیں۔سب سے پہلے انفرادی بُرائی کیا ہوتی ہے؟ انفرادی بُرائی سے مراد وہ برائی جس کا نقصان کسی ایک شخص یا ایک ذات کو ہو مثلاً ایک شخص اللہ کی نافرمانی کرتا ہے تو اسکا سزا اسی شخص کو دیا جائے گا، اسکے علاوہ اجتماعی بُرائی سے مرادوہ بُرائی ہے جو ایک شخص کرتا ہے مگر اسکا نقصان سب کو ہو تا ہے۔اسی طرح PUBG گیم کھیلنا ایک انفرادی بُرائی ہے اوریہ اسلئے بُرائی ہے کیونکہ اس میں نا دنُیاوی فائدہ ہے نہ اُخروی اور وقت کا ضیاع ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عارضی طور پر PUBG کو پاکستان میں معطل کیا ہے جو کہ بہت ہی اچھا اقدام ہے، اور یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ PTAکو کچھ شکایات موصول ہوئی تھیں جس میں ایک شکایت یہ بھی تھا کہ لاہور کے علاقے میں ایک نوجوان لڑکے نے PUBG کھیلنے کی اجازت نہ ملنے پر خودکشی کی تھی، اسکے علاوہ اور بھی کافی زیادہ شکایات تھی لیکن بہرحال حکومتِ پاکستان نے فیصلہ کیا اور اس گیم کو عارضی طور پر معطل کیا لیکن PUBG کھیلنا انفرادی برائی میں آتی ہے کیونکہ ایک لڑکا کسی کمرے میں بیٹھ کر گیم کھیلتا ہے تو وہ اپنا وقت ضائع کرتا ہے اپنی توانائی کو ضائع کرتا ہے اپنی ذہانت کو نقصان پہنچاتا ہے کسی دوسروںکو نقصان نہیں پہنچاتا لیکن اگر اس کے برعکس ٹِک ٹاک کو دیکھے تو اس نے پوری مسلم اُمہ میں بے حیائی کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ٹِک ٹاک کو 2016 ء کے ستمبر مہینے میں لانچ کیا اور دو سالوں میں ٹِک ٹاک کو اتنی شہرت حاصل ہوئی جتنی گزشتہ سالوں میں فیس بُک اور یوٹیوب کو بھی حاصل نہیں ہوئی۔
صرف 2 سالوں میں پانج سو ملین سے زیادہ اسکے صارفین کی تعداد تھی جو کہ اب 2020 ء میں اس کی تعداد 10 گُنا زیادہ ہوگئیں ہیںاور دُنیا کے تقریباً ایک سو پچاس ممالک کے لوگ اسکو استعمال کر رہے ہیں۔قار ئین ! اس ایپ کو لانچ کرنے کا مقصد صرف اور صرف اسلام کو نشانہ بنانا تھا۔آپ اس ایپ پر دیکھیں گے کہ یہودی مذہب کے علاوہ سارے مذاہب کا مذاق بنا ہوا ہوتاہے آپکو یہودی مذہب کے خلاف اس ایپ میں کوئی ویڈیو نہیں ملے گی مگر پھر بھی لوگ اس بے حیائی کے سمند ر میں غرق ہوتے جارہے ہیںاور اپنے ہی ہاتھوں اپنے مذہب کا مذاق بنا رہے ہیں۔اور ایک اندازے کے مطابق اس ایپ کو زیادہ ترمسلم قوم استعمال کررہی ہے۔ اور ان میں سب سے زیادہ تعداد ہماری خواتین کی ہے۔مسلم خواتین میک اپ لگا کر ایسے ایسے برہنہ کپڑے پہن کر سامنے آتی ہے کہ اللہ کی پناہ۔۔۔! اور یہودی یہ چاہتے ہے کہ قومِ مسلم کو بے حیائی کیطرف راغب اور برہنہ کیاجائے اور تعلیم سے ہٹاکرانہیں گیمزجیسا کہ PUBG ،لڈو،فیس بُک ، واٹس ایپ اور بے حیائی والے ٹِک ٹاک پر لگا دیا جائے تاکہ انکا قیمتی وقت ان میں برباد کریں اور انکا منصوبہ ہے کہ جب مسلم قوم تعلیم کے میدان میں خالی نظر آئینگے تو حکومت ہماری رہے گی اور یہ ہمارے غلام رہیں گے۔ خاتم النبینحضور ۖ نے رور و کر ارشاد فرمایا تھا کہ ” میں تمہارے گھروں میں فتنوں کی جگہیں اس طرح دیکھتا ہوں جیسے بارش کے گرنے کی جگہوں کو ” آج ہمارا بچہ بچہ انٹرنیٹ کے استعمال کو جانتا ہے ، انٹرنیٹ کے استعمال سے جتنا فائدہ اُٹھانا چاہئے اس سے کئی گنا زیادہ اس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔آج ہماری مسلم خواتین گھر میں رہ کر وہ کام کرتی ہیں جو طوائف عورتیں بازار میں نہیں کرتیں۔جب وہ لائیو آکر اپنی جسم کی نمائش کرتی ہے تو اُنہیں یکھ کر نبی آخر الزمان ۖ کی وہ حدیث یا د آجاتی ہے کہ ” دو گروہ ایسے ہیںجو جہنم میں سے ہیں، لیکن اُن کومیں نے نہیں دیکھا۔ایک تو وہ لوگ ہونگے جن کے پاس گائے کے دموں جیسے کوڑے ہونگیں جن کے ساتھ یہ لوگوں کو ماریں گے۔ اوردوسری وہ عورتیں ہونگی جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہونگیں ۔ یعنی یا تو باریک لباس ہوگا جس کی وجہ سے جسم نظر آرہاہوگایا پھر ایسا لباس پہنا ہوگا جس سے انکے جسم کا کچھ حصہ ڈھانپا ہوا ہوگا اور کچھ ننگا ہوگا۔ مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مردوں کی طرف مائل ہونی والی ہوگی۔
اُنکے سر ایسے ہونگے جیسے خراسانی نسل کی اونٹ کے کوہان ہونگیں۔دوستوں میرے خیال کہ مطابق سر کے بالون کی نت نئے فیشن اور سٹائل کی طرف اشارہ ہے۔
آج نت ہواننگا ناچ رہی ہے اور اور ابنِ آدم ہوس بجھانے کیلئے چسکیاں لیں لیں کر دیکھ رہا ہے۔اسلام نے عورت کوایک پاکیزہ نظام دیا ہے جس میں اسکی بھلائیاں چُھپی ہوئیں ہیں۔اسلام نے عورت کی حفاظت کی خاطر اس کو مسجد میں جانے سے روک دیا، اذان و اقامت سے روک دیا ، حج کے دوران اُونچھی آواز میں تلبیہ سے روک دیا۔اونچھی آواز میں قرآن پڑھنے سے روک دیا تاکہ انکی آواز غیر محرموں سے محفوظ رہیںاور دلوں میں ملال پیدا نہ ہو۔لیکن جب اسی مذہب کی نوجوان لڑکیاں ٹِک ٹاک پر ناچ رہی ہوتو اُمتِ مسلمہ کیلئے تکلیف کا باعث ہوگا۔اور ٹِک ٹاک کی بیماری میں صرف لڑکیاں ہی نہیں بلکہ اس کے بچے بچے دیوانے ہیں۔اور لڑکیوں کے ساتھ اپنا ویڈیو بنا کر لوگوں میں شیئر کرتے ہیں اور اس گناہ میں لذت محسوس کرتے ہیںبلکہ اُن لوگوں کے بھی چہرے سامنے آتے ہیں جو والدین ہیں ، بڑے ہیں اور دین کے جاننے والے ہیں۔جب ہمارے رہنما ہی ایسے کاموں میں لگ جائے تو سمجھ لینا کہ قوم تنزلی کا شکار ہوچکی ہے۔رہنمائوں کو تو چاہئے کہ اس بے حیائی والے ایپلیکیشن کے خلاف لوگوں کی ہدایت فرمائے مگر اب تو ڈاکٹر ہی بیمارہونے لگے ہیںتو قومِ مسلم کا علاج کیسے ہو۔ آج ہمارے قوم کو ہمارے نبی کی سیرت پسند نہیں،ہماری قوم کی بچیوں کو پردہ پسند نہیں،ہمارے مسلم لڑکوں کو چہرے پر داڑھی رکھنا پسند نہیں ،ہاں اگر پسند ہے تو یہودی سٹائل میں رکھے جانے والے بال پسند ہیں ۔یہودی لوگ اگر اپنے چہرے پر داڑھی کو فیشن بنا کر رکھتے ہیں تو ہمارا جوان اسی کی طرح اپنے چہرے پر داڑھی رکھتا ہے، جیسے وہ کپڑے پہنتا ہے ہمارا جوان انکی سٹائل والا لباس پہنتا ہے، ہماری بچیوں کو نقاب پسند نہیںوہ نقاب اور پردے کو دقیانوسی خیال تصور کرتے ہیں ۔اگر کوئی یہودی لڑکی تنگ و چُست لباس پہنتی ہے تو ہماری بچیاں بھی اسی طرح کا لباس خرید کر پہنتی ہیں، مردوں کی طرح بال کٹواتی ہیں، یہ سب قیامت کی نشانیاں ہیں۔ جو وجود میں آرہی ہیںجو بچ گیا وہ امن پا گیا ۔ اللہ تعالیٰ ہماراحامی و ناصر ہو۔ آمین
527