عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے سینیٹ انتخابات کیلئے صدارتی آرڈیننس مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاریہے لیکن سلیکٹڈ حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کررہی ہے اور آرڈیننس کی فیکٹری بنارکھی ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کے باوجود آرڈیننس کا نفاذ صرف نئے پاکستان ہی میں ممکن ہے۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ نے کہا
کہ سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہونے کے باوجود آرڈیننس کا فیصلہ گھبراہٹ اور نااہلی کا اعتراف ہے۔آئینی ترمیم کے بغیر سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔آرڈیننس کے ذریعے آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی، ان میں ہمت ہے تو قانون سازی کریں۔پارلیمنٹ میں ناکام حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر ادارے کو متنازعہ بنانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔انکے مشاورین بھی انہی کی طرح نااہل اور نکمے ہیں جو اس طرح کے مشورے دے رہے ہیں۔آرڈیننس کا مطلب دراصل حکومتی اراکین پر عدم اعتماد ہے، انہیں ڈر ہے کہ انکی نااہلی عیاں ہوجائیگی۔ اسفندیارولی خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے اراکین اور اتحادیوں میں پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے اسی لئے مسلط حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کررہی ہے۔اے این پی کسی بھی غیرآئینی اقدام کے خلاف ہر فورم پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی رہے گی