472

خیبرپختونخوا کے پہلے برن اینڈ ٹراما سینٹر کی بھرتیوں میں بے قاعدگی پر کمیٹی تشکیل

خیبر پختونخوا کے پہلے برن اینڈ ٹراما سنٹر میں بے قاعدگیوں پر پشاور ہائی کورٹ کا کمیٹی تشکیل دینے کا حکم۔

یاد رہے پچھلے سال وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے برن اینڈ ٹراما سنٹر کا افتتاح کیا تھا جو 120 بستروں پر مشتمل ہے جہاں سینکڑوں مریضوں کا علاج مکمل ہوچکا ہے۔

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے برن اینڈ ٹراما سنٹر کی تقرری غیر قانونی ہونے کے باعث پشاور ہائی کورٹ نے معاملہ (کے ایم سی ) کے ڈین کو بھیج دیا ۔

عدالتی بینچ جو جسٹس اکرام اللہ اور اعجاز انور پر مُشتمل تھا انہوں نے ماہر غذایئت بنیادی اسکیل 17 کے اسامی پر تقرر ہونے کے لیے “برنز اینڈ ٹروما سینٹر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس” کے لسٹ میں دوسرے نمبر پر آنے والی خاتون کا کیس سُنا۔
موکل خاتون کی جانب سے مہوش محب اور سیف اللہ محب کاکا خیل پیش ہوئے۔

رٹ پیٹیشن میں وکلاء نے جج صاحبان کے سامنے عیاں کیا کہ جو فارمولہ حساب اور مارکس لگانے کے لیے اشتہار میں استعمال کیا گیا تھا، وہ ٹھیک سے لگایا ہی نہیں۔

جس کی بابت وکلاء نے یہ بتایا کہ اپوائنٹمنٹ کا یہ پورا سلسلہ ہی غیر قانونی تھا جس میں اپنے پسندیدہ امیدوار کو تر جيح دیں کر تقرر کیا گیا۔
ایڈوکیٹ مہوش کاکا خیل نے بینچ کو نمبروں کا حساب، فارمولہ کے مطابق لگانے میں بتایا کہ صحیح حساب کے مطابق پٹیشنر خاتون میریٹ میں ٹاپ پر آتی ہیں اور انکو اپوائنٹ کرنا بنتا تھا۔

بینچ نے معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے تھرڈ پارٹی کمیٹی تشکیل دی۔ جس میں پشاور کے بڑے ہسپتالوں کے سربراہان کی کمیٹی تشکیل دی۔
بینچ نے کمیٹی کو حکم دی ہے کہ 29 اکتوبر تک ازسرنو حساب لگا کر رپورٹ جمع کریں۔ تا کہ پتہ چلے کہ تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں