آئین نیوز: لوئر دیر کے علاقہ جندول میں ایک اور کھلی مرجھا گئی تھانہ لعل قلعہ کی حدود محبت کوٹو میں بارہ سالہ بچی خفیہ شادی کے بعد پر اسرار طور پر جا ں بحق ۔سوشل میڈیا پر بچی کے مبینہ قتل کے انکشاف کے بعد ضلعی پولیس آفیسر عبد الرشید خان کے ہدایات پر پولیس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے لاش کو تحویل میں لیکر کیٹگری ڈی ہسپتال ثمرباغ پوسٹ مارٹم کیلئے منتقل کر دیا۔
ہسپتال ثمرباغ میں ایس ایچ او جاوید اقبال کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے جانبحق نائلہ کے سسر وزیر ساکن تنگی پائین کا کہنا تھا کہ چار روز قبل مرحومہ نائلہ دختر شیر باز ساکن محبت کوٹو کی شادی اس کے تیرہ سالہ بیٹے امین اللہ کیساتھ ہوئی تھی ۔اس کا کہنا تھا کہ مرحومہ کی حقیقی والدہ کو شوہر نے طلاق دیا تھا اور وہ سوتیلی ماں کیساتھ رہائش پذیر تھی اس لئے انہوں نے رحمدلی کی خاطر بچی کا نکاح بیٹے کیساتھ کرایا ۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ شادی کے دن جسمانی کمزوری کی وجہ سے بچی کو ہاتھوں میں اٹھا کر لایا گیا اور وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھی اس لئے وہ بچی کو علاج کیلئے ڈاکٹر اور دم تعویز کیلئے علماء کے پاس بھی لے گئیں مگر اس کی حالت میں کوئی بہتری نہ آئی تو وہ بچی کو واپس آبائی گھر لے گئیں تاہم گذشتہ روز انہیں مطلع کیا گیا کہ بچی جانبحق ہو گئی ہے۔
دوسری جانب چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے چیف اعجاز نے بھی اس معاملہ کا سخت نوٹس لیا اور مقامی پولیس سمیت ضلعی پولیس آفیسر سے سخت نوٹس لینے کا کہا۔ہسپتال ثمرباغ کے ڈاکٹرز کے مطابق مرحوم بچی کے جسم پر زخموں کے نشانات پائیں گئیں ہیں اس لئے اسے مزید تشخیص اور پوسٹ مارٹم کیلئے فرانزک لیبارٹری خیبرٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس موصول ہونے کے بعد پولیس ایکشن لیگی اور ایف آئی آر بھی درج کرائیں گے ۔ایس ایچ او جاوید اقبال کے مطابق مذکورہ کیس کا ایف آئی آر تھانہ لعل قلعہ میں درج ہوگا تاہم اگر معاملہ قتل مقاتلہ کا ثابت ہوا تو چیلج سمجھ کر ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچائے گے۔
بچی کو سوتیلی ماں کی جانب سے زنجیروںمیں باندھے جانیکا انکشاف
جندول کے تھانہ لعل قلعہ کے حدود محبت کوٹو میں مبینہ قتل شدہ بارہ سالہ لڑکی نائلہ کا والدشیر باز کراچی میں محنت مزدوری کی غرض سے مقیم ہے سوشل میڈیاپر شیئر شدہ پوسٹس اور اطلاعات کے مطابق بچی اپنے گھر میں شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا شکار رہی اور سوتیلی والدہ کی جانب سے اسے مبینہ طور پر زنجیروں میں باندھے جانے کے بھی انکشافات ہوئے ہیں ۔
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ اس کی شادی بھی انتہائی کم عمری میں کرائی گئی ہے جس کی وجہ سے دولہا دلہن کے والدین اور نکاح خواں پر بھی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔مختلف ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق بچی کی حقیقی والدہ کو کافی عرصہ پہلے اس کے والد نے طلاق دیکر گھر سے نکال دیا تھا جس کے بعد اس نے دوسری شادی رچا لی ہے اور معصوم بچی کو اس کے والد کے گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔
بچی لاوارث ، کوئی رپورٹ درج کرانے نہیںآیا ، پولیس
تھانہ ثمرباغ اور تھانہ لعل قلعہ پولیس کے مطابق بچی بالکل لاوارث ہے اس لئے کہ تاحال کوئی بھی شخص رپورٹ درج کرانے تھانے نہیں آیا ۔ پولیس کے مطابق انہوں نے ازخود کاروائی کا آغاز کیا ہے اور از خود کیس کو انجام تک پہنچائیں گے ۔