نوشہرہ میں ضمنی الیکشن تھا جس میں ن لیگ کے امیدوار اور PDM کے حمایت یافتہ امیدوار اختیار ولی بھاری اکثریت سے جیت گیا کچھ لوگوں نے کہا مہنگائی کیوجہ سے ہار گئے کچھ نے کہا غلط پالیسوں کیوجہ سے لیکن حقیقت کیا ہے
وہ ہم آپکو بتاتے ہیں یہ حلقہ سابق صوبائی وزیر میاں جمشید کی ناگہانی وفات سے خالی ہوگیا تھا جس کے بعد یہاں الیکشن کا ماحول بن گیا اب نوشہرہ تحریک انصاف پر قابض خٹک خاندان اس سیٹ کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے میدان میں کود پڑتا ہے
پرویز خٹک اپنے فرزند اسحاق خٹک کو اس سیٹ پر الیکشن لڑوانا چاہتا تھا اور اسکا بھائی صوبائی وزیر آبپاشی لیاقت خٹک اپنے بیٹے احد خٹک کو آگے لانا چاہتا تھا جس پر آپس میں اختلاف ہوگیا حالانکہ نوشہرہ میں 2 قومی اور 5 صوبائی حلقوں پر انکے گھر کے لوگ ہیں پرویزخٹک MNA اسکا بھانجا اور داماد عمران خٹک بھی MNA پرویز خٹک کا بیٹا ابراہیم خٹک MPA گھر کی خواتین کچھ MNA اور کچھ MPA ہیں بھائی لیاقت خٹک پہلے ضلع ناظم نوشہرہ تھا
اسکا بیٹا احد خٹک تحصیل ناظم تھا یہ خاندان تحریک انصاف کے کسی بھی نظریاتی کارکن کو آگے آنے نہیں دیتی اب شکست کی بات کرتے ہیں جب ٹکٹ حاصل کرنے کی جنگ شروع ہوئی تو پرویز خٹک کو کچھ سابق یونین کونسل ناظمین کی مخالفت کا اندازہ ہوگیا تو اس نے اپنے بیٹے کی بجائے میاں جمشید کے بیٹے میاں عمر کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تو بھائی لیاقت خٹک نے کھل کر مخالفت کی اور ن لیگ کے امیداور اختیارولی کو سپورٹ کرنا شروع کیا
دوسری طرف ANP کے امیدوار میاں وجاہت کو بھی لیاقت خٹک نے ووٹ خراب کرنے کیلئے میدان میں اتار دیا دونوں بھائیوں کے ذاتی اختلافات نے ورکرز کو 2 گرپوں میں تقسیم کیا جو ورکرز پرویزخٹک کیوجہ سے دیوار کیساتھ لگ گئے تھے وہ مجبوراًلیاقت خٹک کے گروپ میں چلے گئے
کیونکہ پرویزخٹک PTI کے نظریاتی ورکرز کو اپنے قریب بھی آنے نہیں دیتا اسکے اپنے کچھ خاص لوگ ہیںجن پر وہ مہربان ہیں وہ جس پارٹی میں بھی رہا یہ ٹولہ اسکے ساتھ رہتا ہے 2013 اور 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کے ورکرز نے پرویز خٹک کو عمران خان کی محبت کیوجہ سے سپورٹ کیا نظریئے کی خاطر لیکن اس نے ورکرز کی محبت سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور اپنے پورے خاندان کو اسمبلیوں تک پہنچا دیا
آج اسکا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا کہ نظریہ ہارگیا اور ذاتی اختلافات جیت گیا کیا عمران نے 22 سال جدوجہد اس لیے کیا تھا کہ پرویزخٹک اور لیاقت خٹک کے بچے MPA اور MNA بنیں کیا نوشہرہ میں انکے بچوں کے علاوہ اور کوئی قابل بندہ نہیں جو نوشہرہ کی نمائندگی کرسکے اسکے علاوہ اس سینٹ میں بھی تحریک انصاف کے نظریاتی لوگوں کو بدنام کرکے پارٹی سے نکال دیا
اسکی مہربانیوں سے پیپلز پارٹی کے 2 سینیٹرز منتخب ہوگئے اور تحریک انصاف کے اپنے امیدوار ہارگئے 2018 کے الیکشن میں بھی اس نے نظریاتی لوگوں کو ٹکٹس نہیں دیئے اور اپنے من پسند لوگوں کو دوسری پارٹیوں سے تحریک انصاف میں شامل کرکے انکو ٹکٹس دئے وہ لوگ آجکل اسمبلیوں میں موجود ہے
اور نظریاتی لوگ اپنے جائز کاموں کیلئے انکی منتیں کرتے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے اب ورکرز نے فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کا ساتھ دیتے ہیں یا پرویزخٹک کے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں آج تحریک انصاف کی شکست پر لیاقت خٹک کے بیٹے احدخٹک نے آتشبازی بھی کی ہے اس شکست کو ورکرز کو بہت فائدہ ہوگیا اس شکست سے ہماری صوبائی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن پرویزخٹک کے غرور کو شکست ہوگئی۔