699

پشاور: مدرسے میں دھماکا، 7 افراد شہید، 100 زخمی

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مدرسہ جامعہ زبیریہ میں ہونے والے دھماکے میں طلبہ سمیت 7 افراد شہید جبکہ 100 زخمی ہوگئے۔

سینئرسپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشن منصور امان نے بتایا کہ دھماکا پشاور کی دیر کالونی میں واقع ایک مدرسے میں ہوا۔

دھماکے کے بعد پولیس، ریسکیو حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

علاوہ ازیں ایس ایس پی آپریشنز منصور امان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 7 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 35 زخمیوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ مختلف ہسپتالوں میں منتقل ہونے کی وجہ سے تعداد کو مزید دیکھ رہے ہیں۔

منصور امان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکا تھا جس میں 5 سے 6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ادھر ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مدرسے میں دھماکا اس وقت ہوا جب قرآن پاک کی کلاس جاری تھی اور کوئی فرد مدرسے میں بیگ رکھ کر چلا گیا۔

دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ دیر کالونی میں دھماکے کے بعد 7 لاشوں اور 70 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعے کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت توجہ زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرنے پر ہے تاکہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہوسکیں۔

دوسری جانب پشاور میں دھماکے پر وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی اور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے لکھا کہ پشاور مدرسے میں دھماکےکی شدید مذمت کرتے ہیں، تعلیم و تدریس حاصل کرنے والے طلبہ پرحملہ کرنے والوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔

 مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پشاور مدرسے میں دھماکادل دہلا دینے والا واقع ہے، بالخصوص بچوں کو ہونے والے نقصان نے انتہائی رنجیدہ کردیا ہے۔ جن ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں، ان کے دکھ کا تصور اور ازالہ ممکن نہیں!

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی خیبرپختونخوا میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

29 ستمبر کو خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹے کے اندر 2 دھماکے ہوئے تھے جس میں مجموعی طور پر 9 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں