377

پشاور میں سو سالہ پرانی مسجد خستہ حالی کا شکار

رپورٹر: شہاب اعوان

پشاورکے نواحی علاقے بہادر کلی میں واقع سو سالہ پرانی مسجد جس میں سیمنٹ کا زرا برابر بھی استعمال نہیں کیا گیا اور مسجد کو مخصوص اینٹوں سے تعمیر کیا گیا ہے۔

پشاور کے مضافات میں واقع گاوں بہادرکلی جس کے عین وسط میں خوبصورت جامعہ مسجد حضرت صاحب واقع ہے مسجد کی تاریخ سو برس پر محیط ہے۔

جہاں تعمیر میں سیمنٹ کی بجائے مخصوص اینٹوں کا استعمال کیا گیا جو اسے دیگر مساجد سے منفرد بناتی ہے۔۔ مخصوص اینٹوں میں سوم،ریت اور چونے کا استعمال کیا گیا ہے امام مسجد کا کہنا ہے کہ1928 میں مسجد پر کام شروع کیاگیا تھا جو 12 سال کے طویل عرصے میں مکمل ہوئی۔۔

مسجد کی بنیادیں زمین کے اندر دس فٹ سے بھی زیادہ گہرائی پرکھدائی کی گئی ہے۔۔مقامی افراد کے مطابق مسجد کی بنیادحضرت خواجہ محمد عبدالرحمان المعروف بہادر کلی شریف نے رکھا جس کا ساتھ اس وقت کے گاوٗں کے مشران نے دیا اور سالوں محنت کر کے یہ منفرد مسجد وجود میں آئی خواجہ عبدالرحمان کے مزار سمیت گیارہ افراد کی قبریں بھی مسجد کے احاطے میں موجود ہیں،مسجد کے وسط میں نمازیوں کے وضو کے لئے واقع اس زمانے کا کنواں آج بھی موجود ہے. ساتھ ہی تالاب کا دل چھو لینے والا منظر مسجد کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بن رہاہے۔

ویڈیو لنک کے لئے یہاں پر کلک کریں

حکومت کی عدم توجہ اور گردش ایام کا شکار ہوتی مسجد کی دیواروں میں اب جگہ جگہ دراڑیں پڑنے لگی ہیں۔ ماضی میں چار میناروں پر مشتمل اس تاریخی مسجد کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اب دو مینار رہ گئے ہیں اور اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر وقت پر اس تاریخی ورثے کی حفاظت کو یقینی نہ

بنا یا گیا تو تاریخ کا یہ ورق صفہ ہستی سے مٹ سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں