285

پیسے دو،این ٹی ایس کا حل شدہ پیپرلو

مختلف سرکاری اداروں میں ملازمت کے لئے خواہشمند امیدوارں سے ٹیسٹ لینے والی شفافیت کی دعویدار ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی ایس) بھی پیسوں کی نذر ہوگئی مختلف سرکاری اداروں کی خالی آسامیوں کیلئے امیدواروں سے لاکھوں روپے وصول کئے جارہے ہیں .

ذرائع کے مطابق مختلف سرکاری اداروں میں نوکریاں کرنے کی خواشہمند امیدواروں سے ٹیسٹ غیر سرکاری ادارے این ٹی ایس کے ذریعے لیاجارہا ہے جس میں ہر امیدوار سے چھ سو روپے سے لیکر ایک ہزار روپے تک فارم کی مد میں وصولکئے جاتے ہیں جبکہ امیدوارتین تین آسامیوں کیلئے پیسے جمع کرواتے ہیں اورلاکھوں افراد سے رقم وصولی کے بعد انہیں فیل کروایا جاتا ہے جبکہ من پسند افراد کو پہلے سے ٹیسٹ کے سوالات بھیجے جاتے ہیں ذرائع کے مطابق اس وقت محکمہ تعلیم میں خالی ہونیوالی آسامیو ں کیلئے مختلف ریٹس لگے ہوئے ہیں

پی ٹی سی کی آسامی کیلئے آٹھ لاکھ روپے کی وصولی کی جارہی ہیں اسی طرح سی ٹی اور ایس ایس ٹی کیلئے دس لاکھ سے تیرہ لاکھ روپے کی وصولی ہو رہی ہے جبکہ ٹیسٹ کے بعد متعلقہ افراد کی فہرستیں مخصوص افراد کے ذریعے این ٹی ایس حکام کو بھیجی جاتی ہیں جو انہیں ٹاپ پوزیشن پر لے آتے ہیں. ان میں بیشتر بااثر افرادکی جانب سے دئیے جانیوالے نام ہوتے ہیں.جبکہ غریبوں سے این ٹی ایس ٹیسٹ کے نام پر کروڑوں روپے تو لئے جارہے ہیں مگر انکو حق سے محروم رکھا جاتا ہے دوسری جانب ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ اس ادارے کے وسائل کہاں ہیں ، کیونکہ یہ کرایہ پر مختلف جگہوں پر ٹیسٹ منعقد کروا کر کروڑوں روپے وصول کرتی ہیں جبکہ انکا آڈٹ کرنے والا بھی کوئی نہیں .

دوسری جانب این ٹی ایس افیشلز نے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت قرار دیا ہے جبکہ این ٹی ایس میں مبینہ طور پر گھپلوں کے انکشاف کے بعد وزیر اعلی نے انکوائری کمیٹی بھی بنا دی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں