پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے بعد پولیس نے ن لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو ان کے ہوٹل سے گرفتار کر لیا۔
ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ پولیس نے ہوٹل میں ان کے کمرے کا دروازہ توڑا اور کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ اس حوالے سے ان پر بہت زیادہ پریشر ہے۔ تاہم پولیس کی جانب سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے حوالے سے ابھی تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے سندھ حکومت نے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔
قبل ازیں کراچی کے بریگیڈ پولیس سٹیشن میں کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے وکلا کا کہنا ہے کہ انہیں کیپٹن صفدر سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ وکلا نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں کیپٹن صفدر سے ملنے دیا جائے بصورت دیگر وہ عزیز بھٹی تھانے کے باہر احتجاج کریں گے۔
درین اثنا مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صفدر کو اس وقت کمرے کا درازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا جب اس کمرے میں ایک خاتون بھی موجود تھی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کیپٹن صفدر کو صبح گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا؟
کراچی کے ضلع شرقی میں کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف درج کیا گیا۔
مقدمہ وقاص احمد نامی شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مدعی نے ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے قائداعظم کی قبر کی بے حرمتی، کیپٹن(ر) صفدر کی جانب سے جان کی مارنے کی دھمکیوں اور مزار قائد کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شکایت کی تھی۔
اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کے تحت جمعہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ابتدائی جلسے کے بعد دوسرا جلسہ اتوار 18 اکتوبر کو کراچی میں ہوا تھا۔